Maktaba Wahhabi

135 - 222
الیومیہ ج ۷ ص ۲۰۔۲۲۔ مولوی اشرف علی صاحب نے پہلے یہ کہا کہ ابدال کو کوئی نہیں پہچانتا پھر یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا شاہ صاحب نے ان ابدال کا پتہ بتایا۔بلکہ سرکاری فوج کے ابدال کے نام ٹھیکری پر لکھ کر اس کواحکامات دیئے ٹھیکری پر لکھے ہوئے حکم کی ابدال نے تعمیل کرکے اپنے ابدال ہونے کا ثبوت فراہم کیا اور فوج کو اٹھک بیٹھک کرائی۔یہ ہے دیو بندی حکیم الامت کی توحید اسی حکیم الامت صاحب نے دوسری جگہ فرمایا۔ تکوینی کارخانہ مجذو بین سے متعلق کرنے میں یہ حکمت ہے کہ ان میں عقل نہیں ہوتی اس لئے شریعت کے مکلف نہیں ہوتے اور ان کی بعض خدمتیں شرع پر منطبق نہیں ہوتیں مثلا اگر مسلمانوں اور کافروں میں مقابلہ ہوتو مسلمانوں کا غلبہ مقصود تشریعی ہے اور ایسا ہونا بعض اوقات خلاف مصلحت و خلاف حکمت ہے یہ نظام ایسی جماعت کے سپر د کیا گیا جس کو اس سے کوئی بحث نہیں اور ایسا کام سالک کب کرسکتا ہے اور اس کو کیسے جائزہوتا(الافاضات الیومیہ ج ۱ ص ۸۵۔۸۶۔)۔ حکیم الامت صاحب کے اس بیان سے واضح ہے کہ اس زمین پر پاگل دیوانے احمق بے وقوف اور جن کے بدن پر لباس بھی نہیں ہوتا بازاروں میں گلیوں میں ننگے پھرتے ہیں وہ دنیاکے نظام کے مہتمم و منتظم ہوتے ہیں۔انہیں کے اشاروں سے یہ کائنات رواں دواں ہے اگر وہ نرم و سست ہوں تو نظام حکومت بھی نرم و سست ہوگا اور وہ سخت ہوں تو نظام سخت ہوگا۔ ان مجذوبوں اور پاگلوں کے ہاتھ میں نظام مملکت دینے کی حکیم الامت صاحب نے بہترین
Flag Counter