Maktaba Wahhabi

130 - 222
ہے اس کے حوالہ جات پہلے بھی گذرچکے ہیں اور یہ بھی اسی حقیقت کا شاہد ہے صدیقیت کا یہ مرتبہ بلند اللہ تبارک و تعالیٰ کی صفات عالیہ کے کما ل عرفان کا نتیجہ ہوتا ہے حضرت جی(مولوی یوسف مولوی الیاس کے بیٹے)پر صفات الہیہ جس تفصیل و وضوح سے کھلی تھیں اس کی مثال کم دیکھنے میں آئی ہے اور وہ یقینا صوفیاء کا ملین اور محققین عارفین کا ہی حصہ ہے۔توحید افعالی آپ یعنی مولوی صاحب کا مقام بن چکی تھی اور توحید کامل کا رسوخ دل کی گہرائیوں میں نتیجہ ہر غیر سے براء ت اور خلت کا وہ مقام تھا جہاں کسی دوئی کا ادنی شائبہ نہیں کیا جاسکتا۔تذکرہ حضرت جی ص ۶۲ صوفیاء کی اصطلاحیں ہمیں سمجھ لینی چاہیں تا کہ ہم ان کے بیانات اور عبارتوں کو اچھی طرح سمجھ سکیں۔صوفیاء کی اصطلاح میں توحید اللہ تعالیٰ کو وجود میں اکیلا ماننا ہے یعنی توحید یہ ہے کہ اس کائنات میں وجود حقیقی صرف اللہ تعالیٰ کا ہے باقی ظاہر میں موجود اشیاء اس کی تجلیات اور عکس ہیں اور صوفیاء کے ہاں شرک یہ ہے کہ اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ باقی موجود چیزوں کا وجود حقیقی و اصلی مانا جائے۔اس اصطلاح کو سمجھ لینے کے بعد مذکورہ عبارت کے سمجھنے میں کوئی مشکل نہیں پیش آئے گی مذکورہ الفاظ نتیجہ ہر غیر سے براء ت اور خلت کا وہ مقام تھا جہاں کسی دوئی کا ادنی شائبہ نہیں کیا جاسکتا …الخ۔کسی تفسیر کا محتاج نہیں اور یہ وحدت الوجود و وحدت الموجود کے عقیدے کی کھلی دلیل ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ الفاظ بھی قابل غور ہیں۔ حضرت کے وہبی علوم سے صاف معلوم ہورہا تھا کہ آپ نہیں کہہ رہے ہیں کہلوایاجارہا ہے علوم کا فیضان موسلادھار بارش کی طرح حضرت کے قلب پر ہورہا تھا مو لانا کی توجہ کامرکز
Flag Counter