Maktaba Wahhabi

321 - 418
بقول مفسرین اس آیت کریمہ میں دو مفاہیم کا احتمال ہے: ٭ بلاشبہ قرآن کریم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی قوم کے لیے نصیحت ہے اور عنقریب قیامت کے روز ان سے اس کے متعلق پوچھ گچھ ہو گی۔ ٭ بلاشبہ قرآن آپ کے اور آپ کی قوم کے تذکرے کو بلند کرے گا اور یہ بات برحق ثابت ہو چکی ہے۔ جہاں تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرے کا تعلق ہے تو کروڑوں مسلمانوں کی زبانیں آپ پر شام و سحر درود و سلام پڑھتی رہتی ہیں اور یہ مبارک عمل چودہ سو سال سے زیادہ مدت سے شب و روز ہر وقت محب اور مشتاق شخص کے ذکر محبوب کے مانند غیر منقطع طور پر جاری ہے اور اس وقت تک قائم رہے گا جب تک اللہ تعالیٰ اس زمین اور اس میں بسنے والی مخلوقات کا وارث نہیں بن جاتا،یعنی قیامت قائم ہونے تک۔ جہاں تک آپ کی قوم کے تذکرے کو بلند کرنے کا تعلق ہے تو واقعہ یہ ہے کہ نزول قرآن سے پہلے یہ قوم اس قدر پسماندہ تھی کہ اہلِ دُنیا اس کی کوئی پروا نہیں کرتے تھے بلکہ اسے حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے اور اس کو گری پڑی چیز شمار کرتے تھے۔ یہ قرآن کریم ہی کا معجزہ ہے کہ اس نے انسانی تاریخ میں عربوں کے دور کو سب سے عظیم دور بنا دیا۔‘‘[1] (2) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’بلاشبہ ہم نے تمھاری طرف ایک کتاب نازل کی ہے، اس میں تمھارا ہی ذکر ہے۔ کیا پھر بھی تم نہیں سمجھتے۔‘‘[2]
Flag Counter