Maktaba Wahhabi

192 - 418
’’اور اگر وہ(طلاق یافتہ) حمل والیاں ہوں تو وضع حمل تک تم ان پر خرچ کرو۔‘‘[1] (12) دودھ پلانے والی مطلقہ عورت کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس کے دودھ پلانے کی اجرت مقرر کی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے مردوں کو تاکید فرمائی ہے: ’’پھر اگر وہ (بچے کو) تمھارے لیے دودھ پلائیں تو تم انھیں ان کی اجرت دو۔‘‘[2] خلاصۂ کلام یہ ہے کہ امتوں میں سے کسی بھی امت میں کوئی ایسا دین نہیں پایا جاتااور نہ ایسی شریعت اور ایسا قانون ہے جس نے خواتین کو وہ حقوق، عزت اور اہمیت دی ہو جو انھیں قرآن عظیم نے عطا کی ہے ۔کیا یہ ساری باتیں قرآن کریم کی عظمت، علو مرتبت اور رفعت و برتری کی دلیل نہیں ہیں؟ مکلف اورذمہ دار فرد کو دنیا و آخرت میں کامیاب و بامراد بنانا اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن عظیم کی اطاعت انسان کو دنیا و آخرت میں ہدایت کی راہ دکھاتی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا: ’’کہہ دیجیے! بے شک اللہ کی ہدایت ہی حقیقی ہدایت ہے۔‘‘[3] مومن اپنی نماز کی ہر رکعت میں، خواہ وہ فرض ہو یا نفل، اللہ تعالیٰ سے صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کی درخواست کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اُن کی دعا کو یوں نقل فرمایاہے:
Flag Counter