Maktaba Wahhabi

48 - 418
عظمت ِ قرآن قرآن عظیم کے نزول سے کرۂ ارض پرایک ایسا عظیم الشان انقلاب برپا ہوا کہ کاروانِ زندگی کے قدم ہدایت و سعادت کی راہ پر چل پڑے اورنفوسِ انسانی میں ایسی حرکت پیدا ہوئی کہ انھوں نے اللہ کی پکار پر لبیک کہا، تو اللہ نے ان کے اندر زندگی کی برقی روح پھونک دی اورانھیں عالمگیر انسانیت کے لیے مینارۂ نور بنادیا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’کیا ایک ایسا شخص جو مردہ تھا، پھر ہم نے اسے زندہ کیا، اور اس کے لیے ایک نور بنادیا کہ اس کی روشنی میں وہ لوگوں کے درمیان (بے کھٹکے) چلتا پھرتا ہے، بھلااس آدمی جیسا ہوسکتا ہے جس کا حال یہ ہے کہ وہ اندھیروں میں گھرا ہوا ہے اوران سے باہر نکلنے والا نہیں؟‘‘[1] یوں قرآن کریم رہتی دنیا تک بنی نوعِ انسان کے لیے روشنی اور رہبری کاایک ایسا لازوال سرچشمہ ہے جس کے خاتمے کی کوئی جسارت نہیں کرسکتا۔ قرآن عظیم نورِ ہدایت کا ایک آفتاب ہے جسے جبریل امین علیہ السلام آسمان سے زمین پر لے کر آئے اور مخلوقات کے سردار ، اشرف الرُّسُل، خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لوگوں تک پہنچایااور اس کی ہمہ گیر مثالی تعلیمات عام کردیں جس کے نتیجے میں ایسی درخشاں تہذیب وجود میں آئی جس پر تاریخ انسانیت ہمیشہ ناز کرتی رہے گی۔ بظاہر یہ کہنے کو الفاظ و معانی کا مجموعہ ہے لیکن درحقیقت اس کی قوت بحرِ زخّارکی موجوں کی
Flag Counter