اعتقاد پیدا ہوا کہ یہ مقدس کتاب مکمل طورپرقابل اعتماد اور ہر قسم کے شک و شبہ کی پرچھائیوں سے پاک ہے اوراس ایمان افروز حقیقت نے ہمارے دشمنوں کو آتش زیر پاکر رکھا ہے۔ قرآنی تعلیمات کی عالمگیریت دشمنانِ اسلام کا ایک خیال فاسد یہ ہے کہ قرآنِ عظیم محض ایک تاریخ کی کتاب ہے۔ اس کے مخاطب صرف ایک محدود زمانے کے لوگ تھے، بعد ازاں اس کی حیثیت اور افادیت ختم ہوگئی اور اب موجودہ دور میں اس کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی۔ ہم مسلمانوں کا یہ پختہ اعتقاد ہے کہ قرآن عظیم وہ ابدی کتاب ہے جس کا مخاطب اللہ تعالیٰ نے قیامت تک آنے والے ہر انسان کو بنایا ہے۔ پس یہ کتاب کسی زمانے کے ساتھ، کسی جگہ کے ساتھ ، کسی قوم یا طبقے کے ساتھ مخصوص نہیں ہے، بلکہ تمام انس وجن کی رہبری اور بھلائی اس کا مقصود ہے۔ اس کا خطاب سب سے ہے۔ یہ سب کو ایسی باتوں کی دعوت دیتی ہے جن میں ان کے دین و دنیا کی سعادتیں مضمر ہیں۔ اس کے بیان کردہ صحیح عقائد، عبادات کے پرحکمت نظام، بلند مرتبت احکام اور اخلاقِ عالیہ ہی کے ذریعے سے ان کی زندگیاں درست اور شاہراہِ مستقیم پر گامزن ہوسکتی ہیں۔ کتاب و سنت کے نصوص اوراجماع امت کی رو سے یہ حقیقت آشکارا ہے کہ قرآن کریم کا نزول سارے عالم کے لیے ہوا ہے۔وہ تمام آیات جو قرآن کی آفاقیت کی مظہر ہیں ان کا احاطہ دشوار ہے۔[1] |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |