Maktaba Wahhabi

243 - 418
٭ حوادث کی بو قلموں منظر کشی:قرآن عظیم صرف بیان حق کو اپنا مقصد نہیں ٹھہراتا بلکہ مومنوں کے دلوں میں صراطِ مستقیم کو راسخ کرنا چاہتا ہے۔ قرآن کریم یہ ہدف خبروں اور ضرب الامثال کے بیان اور دلائل سے حاصل کرتا ہے، لہٰذا اس کے لیے مسلسل تکرار اور دائمی تذکیر اور یاد دہانی بہت ضروری ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ تربیت بڑی محنت اور مشقت کا کام ہے۔ تربیت کا لگاتار جاری رہنا شرط لازم ہے یہاں تک کہ اس کا ثمر حاصل کر لیا جائے، ورنہ تربیت کے لیے جو محنت اور قوت خرچ کی گئی ، وہ ضائع ہو جائے گی۔ ہم سب بخوبی جانتے ہیں کہ افراد کی تربیت خاصی حد تک جہد مسلسل اور ایسے امور کی دائمی یاددہانی کی محتاج ہے جنھیں دلوں میں جاگزیں کرکے افراد کی تربیت مقصود ہو۔ اس مقصد کے حصول کے لیے تکرار سب سے مفید اور بہتروسیلہ ہے، چاہے یہ تکرار قولی ہو کہ اسے بار بار دہرایا جائے ،یا عملی ہو کہ اس کی پیروی کی جائے یا اس کے مطابق تربیت کی جائے ۔تربیت کے معاملے میں تکرار کی بنیاد دو چیزوں قناعت اور جذبے پر ہونی چاہیے۔ عمل اور کردار کی تبدیلی کے لیے یہ دونوں چیزیں ضروری ہیں۔جب ہم قرآن کریم کو رشد و ہدایت اور کردار سازی کی کتاب سمجھیں گے تو ہم پر یہ بھید کھل جائے گا کہ اس میں مضامین کی تکرار کیوں کی گئی ہے اور اس کا مقصد کس قدر عظیم الشان ہے ۔مضامین عالیہ کو ذہن میں راسخ کرنے کے لیے ان کی بار بار یاد دہانی یقینا ضروری ہے۔[1] قرآنی قصص کے مقاصدجلیلہ کی عظمت قرآن عظیم میں قصص و واقعات کا مقصد تاریخ بیان کرنا نہیں ہے بلکہ اس کے متعدد عظیم مقاصد ہیں جن میں سب سے اہم عبرت اور نصیحت کے چمکتے ہوئے موتیوں کا مرقع ہے۔
Flag Counter