Maktaba Wahhabi

62 - 418
کی گواہی ہے۔ بلاشبہ یہ عظمتِ قرآن کا ایک پہلو ہے کہ یہ کتاب اپنے مقام و محل اور شرف و منزلت کے اعتبار سے نہایت بلند پایہ ہے، اس لیے وہ تمام سابقہ آسمانی کتب پر غالب و برتر ہے، نیز اس وجہ سے بھی کہ وہ روئے زمین پربطور معجزہ برقرار ہے۔[1] اور’’حکیم‘‘ کے معنی ہیں: نہایت محکم ،یعنی ایک مضبوط نظم میں پروئی ہوئی کتاب جس میں کسی طرح اور کسی بھی اعتبار سے کوئی خلل نہیں۔ پس یہ کتاب بذات خود حکیم ہے اوردوسروں پر حاکم و غالب ہے ’’حکیم‘‘ کے دوسرے معنی ’’حکمت والا‘‘ بھی ہیں۔ پس قرآن کریم جن اوامر و نواہی اورجن خبروں پر مشتمل ہے، ان میں کوئی حکم اور کوئی خبر حکمت اور عدل و میزان کے خلاف نہیں ہے۔[2] قرآن کریم کی تعریف میں ایک بات یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تین سورتوں میں اس کا یہ وصف بیان کیا ہے کہ یہ ’’کتابٌ مبارکٌ‘‘ یعنی بڑی برکت والی کتاب ہے۔[3] قرآن لے کر نازل ہونے والے فرشتے کی فضیلت اللہ تعالیٰ نے اس فرشتے کی بڑی شان بیان فرمائی ہے جو ہمارے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن لے کر نازل ہوتا تھا۔ وہ فرشتہ جبریل علیہ السلام ہیں جو وحیٔ الٰہی کے امین ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے متعدد آیات میں ان کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ ان میں سے ایک آیت مبارکہ یہ ہے: ’’کہہ دیجیے: اس (قرآن) کو روح القدس (جبریل) نے تیرے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کیا ہے، تاکہ اللہ ایمان والوں کو ثابت قدم رکھے اور مسلمانوں کے لیے
Flag Counter