Maktaba Wahhabi

171 - 418
نہ کسی شخص سے کسی دوسرے کا بوجھ اٹھوایا جائے گا، نیز جنت ، اس کی نعمتوں اور آسائشوں اور جہنم اور اس کی بھڑکتی ہوئی آگ کا تذکرہ بھی نہایت کثرت سے کیاگیاہے۔ قرآن عظیم نے ان اوہام کی تردید بھی کی ہے جنھیں مشرکین نے شہرت دی، انھیں پھیلایا اور کہا کہ اُن کے خیالی اور نام نہا د معبود ،اللہ تعالیٰ کے ہاں، ان کی شفاعت کریں گے۔ اسی طرح اہل کتاب کو جو زعم ہے کہ ان کے اولیا ء اور صلحا ء وغیرہ ان کی سفارش کریں گے،قرآن نے اس کا رد بھی کیا ہے ۔شفاعت صرف اللہ کی اجازت سے صرف موحد مومن ہی کے لیے ہو گی اور اللہ تعالیٰ صرف اسی شفا عت پر راضی ہے۔[1] تنگی اور مشکل دور کرنا اپنے فرائض اور ذمہ داریاں پوری کرنے کی راہ میں بعض افراد کے لیے جو مشکلات پیش آتی ہیں وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے چھپی ہوئی نہیں ہیں کیونکہ اس میں شریعت کے مکلف انسان کی کمزوریوں اور اس کی ناقص حکمت عملی کا دخل ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اور انسان کو کمزور پیدا کیا گیا ہے۔ ‘‘[2] اگرچہ یہ مشکلات مکلف (ذمہ دار فرد) کی ہمت واستطاعت کے مطابق ہیں لیکن پھر بھی شریعت ساز نے شریعت میں یہ خوبی اور صلاحیت رکھی ہے کہ فرائض اور ذمہ داریوں کی انجام دہی میں دشواری اور تنگی پیش نہ آئے تاکہ لوگ اپنے فرائض خوش دلی اور رغبت سے ادا کریں ، ان پر فرائض کی بجا آوری میں رکاوٹ بننے والی اکتاہٹ، تھکاوٹ اور کمزوری طاری نہ
Flag Counter