Maktaba Wahhabi

68 - 418
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے بارے میں صاف صاف بتادیا ہے کہ اس میں کوئی تضاد و اختلاف ہے نہ کوئی ایسا عیب جو انسانی کلام میں ہوتا ہے، چنانچہ فرمایا: ’’قرآن عربی (زبان) میں ہے، کجی والا نہیں۔‘‘[1] یعنی اس کے الفاظ اور معانی میں کسی بھی اعتبار سے کوئی خلل ہے نہ کسی قسم کانقص ۔ہر بات صاف، واضح اور دو ٹوک ہے اور یہ بے مثل خوبی اس امر کی دلیل ہے کہ قرآن میں کمال درجے کا اعتدال اور توازن ہے۔[2] جب یہ ثابت ہوگیا کہ قرآن کریم ہر کجی وابہام سے پاک اور اعتدال و توازن کا مرقع ہے تو اس سے قرآن کریم کی وہ عظمت ، اونچی شان اور قدر و منزلت بھی عیاں ہوجاتی ہے جو اسے اللہ تعالیٰ کی بارگاہِ عالی میں نصیب ہے۔ جمادات کا قرآن سے متاثر ہونا قرآن کریم کی شان، اس کی عظمت و جلالت اوراس کی شدتِ تاثیر کا یہ عالم ہے کہ اگر اسے کسی پہاڑ پر نازل کیا جاتا جسے انسانوں کی طرح عقل و شعور حاصل ہوتا تو تم اس پہاڑ کو دیکھتے کہ وہ اپنی تمام تر صلابت اور سختی و مضبوطی کے باوجود اللہ کے ڈر سے کانپ اٹھتا اور ریزہ ریزہ ہوجاتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’(اے نبی!) اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ دیکھتے کہ وہ اللہ کے
Flag Counter