Maktaba Wahhabi

79 - 418
کسی مخرج کے دو حروف ہیں تو ان دونوں حرفوں میں کوئی اشتباہ پیدا نہیں ہوتا۔ ان میں سے بعض خوبیاں اگرچہ دوسری زبانوں میں بھی پائی جاتی ہیں، لیکن عربی زبان میں یہ تمام خوبیاں جس طرح جمع ہوگئی ہیں اس کی نظیر کسی اور زبان میں نہیں ملتی۔[1] ابن فارس رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’کوئی مترجم اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ قرآن کو کسی بھی زبان میں صحیح طریقے سے منتقل کردے ، جیسے کہ انجیل سریانی زبان سے حبشی اور رومی زبان میں اور تورات و زبور اور دیگر کتب الٰہیہ عربی زبان میں منتقل کی گئیں، اس لیے کہ اہل عجم اتنی فصاحت و بلاغت نہیں رکھتے جتنی فصاحت و بلاغت عربوں کے ہاں ہے۔‘‘[2] فہم و تلاوت میں قرآن کریم کا آسان ہونا قرآن عظیم کی عظمت کے دلائل میں سے ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عالم گیر انسانیت کے لیے اس کا پڑھنا اور سمجھنا نہایت آسان رکھا ہے تاکہ اس کے مطالب و معانی جاننے اور اس کا علم حاصل کرنے میں کوتاہی کرنے والوں کے پاس اللہ کے حضور پیش کرنے کے لیے کوئی حجت نہ رہے۔ اس بات پر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان دلالت کرتا ہے: ’’اور یقینا ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کیا ہے،پھر کیا کوئی نصیحت پکڑنے والا ہے؟‘‘[3]
Flag Counter