Maktaba Wahhabi

356 - 418
قرآن سیکھنا اورسکھانا دنیا اور اس کے خزانوں سے بہتر ہے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے جبکہ ہم صُفّہ میں بیٹھے تھے تو آپ نے فرمایا: ((أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَغْدُوَ كُلَّ يَوْمٍ إِلَى بُطْحَانَ، أَوْ إِلَى الْعَقِيقِ، فَيَأْتِيَ مِنْهُ بِنَاقَتَيْنِ كَوْمَاوَيْنِ فِي غَيْرِ إِثْمٍ، وَلَا قَطْعِ رَحِمٍ؟»، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللّٰهِ نُحِبُّ ذَلِكَ، قَالَ: «أَفَلَا يَغْدُو أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيَعْلَمُ، أَوْ يَقْرَأُ آيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ نَاقَتَيْنِ، وَثَلَاثٌ خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلَاثٍ، وَأَرْبَعٌ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَرْبَعٍ، وَمِنْ أَعْدَادِهِنَّ مِنَ الْإِبِلِ)) ’’تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ وہ صبح سویرے بطحان یا عقیق وادی کی طرف جائے اور وہاں سے کسی زیادتی، گناہ یا قطع رحمی کے بغیر دو بڑی کوہان والی اونٹنیاں لے آئے۔‘‘ ہم نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! یہ چیز تو ہم سب پسند کرتے ہیں۔‘‘ اس پر آپ نے فرمایا:’’تو پھر کیا تم میں سے کوئی آدمی صبح سویرے مسجد میں نہیں جا سکتا کہ وہ وہاں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے دو آیات کی تلاوت کرے یا ان کی تعلیم حاصل کرے جو اس کے لیے دو اونٹنیوں سے بہتر ہیں اور تین آیات اس کے لیے تین اونٹنیوں سے بہتر ہیں اور چار آیات اس کے لیے چار اونٹنیوں سے بہتر ہیں، اسی طرح آیات کی زیادہ تعداد زیادہ اونٹنیوں سے بہتر ہے۔‘‘[1] بلا شبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن عظیم کی تعلیم حاصل کرنے اور قرآنی تعلیم کے حصول کے
Flag Counter