Maktaba Wahhabi

303 - 418
انھوں نے یہ بات بلاوجہ نہیں کہی تھی۔ بلاشبہ وہ قرآن کریم کی تاثیر سے آگاہ تھے اور انهوں نے اپنے اطراف و اکناف میں قرآن کی شان و شوکت اور شدتِ تأثر کو محسوس کر لیا تھا، بصورت دیگر وہ اپنی قوم کو قرآن کریم سننے سے اس شدت سے نہ ڈراتے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بذاتِ خود قرآن کریم سے بہت متاثر ہوتے تھے لیکن اسے قبول کرنے سے ان کا غرور و تکبر آڑے آتا تھا۔ خطبات میں لوگوں کو قرآنی آیات سنا کر نصیحت کرنا حضرت ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ((لَقَدْ كَانَ تَنُّورُنَا وَتَنُّورُ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدًا، سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةً وَبَعْضَ سَنَةٍ، وَمَا أَخَذْتُ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ إِلَّا عَنْ لِسَانِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْرَؤُهَا كُلَّ يَوْمِ جُمُعَةٍ عَلَى الْمِنْبَرِ، إِذَا خَطَبَ النَّاسَ)) ’’بلا شبہ تقریباً ڈیڑھ دو سال تک ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تنور ایک ہی رہا، اور میں نے سورئہ ق ٓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سن کر یاد کی جسے آپ ہر جمعے کے دن خطبہ دیتے ہوئے پڑھا کرتے تھے۔‘‘[1] پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یومِ جمعہ کو منبر پر خطبہ ارشاد فرماتے جو کہ دعوت کا سب سے بڑا دروازہ اور اس کا سب سے بڑا میدان ہے، اورآپ خطبے میں قرآن کریم کی سورئہ قٓکی تلاوت فرما کر اس کے ذریعے سے لوگوں کو دعوت اسلام دیتے تھے۔
Flag Counter