Maktaba Wahhabi

409 - 418
قرآن کریم کی آیات پر غور و فکرکرنا ایسی تلاوت قرآن کا کوئی اعتبار نہیں ہے کہ اسے اس طرح متعدد مرتبہ پڑھا جائے کہ پڑھنے والے کو اس بات کا ادراک ہی نہ ہو کہ وہ کیا پڑھے جا رہا ہے۔ آہستہ آہستہ ترتیل کے ساتھ اور غور و فکر کرتے ہوئے تھوڑی سی تلاوت کرنا تیزی سے زیادہ تلاوت کرنے سے افضل ہے کیونکہ تلاوت قرآن سے مقصود اسے سمجھنا، اس میں غور کرنا اور اس پر عمل کرنا ہے۔ قراء ت میں جلدی کرنا معنی و مفہوم سے پوری آگہی نہ ہونے کی نشانی ہے جبکہ آہستہ آہستہ قراء ت کرنا قرآن کریم پر غور و فکر کے سلسلے میں ایک اہم قدم ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے استفہامی انداز میں اس شخص کی مذمت کی ہے جس کی عقل اور دل قرآن کریم میں پائی جانے والی حکمتوں، اسرار اور قوانین و شریعت کے بارے میں فہم حاصل کرنے کے لیے نہیں کھلتے اور وہ اسے سمجھنے سے قاصر رہتا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’کیا پھر وہ لوگ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں؟‘‘[1]
Flag Counter