قرآن عظیم نے عربی سلطنت کو اس قدر وسعت دی کہ وہ دنیا کے متعدد براعظموں ایشیا، افریقہ اور یورپ(سپین) وغیرہ تک پھیل گئی اور عربی زبان ایک تہذیب کی زبان کی صورت اختیار کر گئی۔ ہر مسلمان یہ سمجھنے لگا کہ گویا عربی اس کی مادری زبان ہے کیونکہ قرآن کریم اسی زبان میں نازل ہوا ہے۔ پس قرآن کریم عجمی قوموں کو عربی بنانے کا سب سے بڑا ذریعہ اور بے شمار غیر عربی لوگوں کے درمیان مسلمانوں کے افکار اور ان کی ثقافت پھیلانے کا بے خطا وسیلہ ہے۔ آج بھی دور حاضر کے مسلمانوں بالخصوص عربوں کو پکارا جا رہا ہے کہ وہ قرآن عظیم کے ذریعے سے دنیا کو اس سفاکی اور ظلم و ستم سے نجات دلائیں جو باہم متصادم، مادہ پرست اور حریص قوموں نے ساری دنیا پر اپنا تسلط قائم کرنے اور قیمتی قدرتی وسائل لوٹنے کے لیے برپا کر رکھا ہے۔ یہ اپیل اس لیے کی جا رہی ہے کہ ماضی میں بھی مسلمانوں ہی نے قرآن کریم کی بدولت دنیا کو طبقاتی سلطنتوں کے غلبے سے نجات دلائی تھی۔[1] قرآن کریم کی تین آیات بڑی صراحت سے یہ حقیقت اجاگر کرتی ہیں کہ بلاشبہ قرآن کریم عربوں کے لیے بالخصوص اور امت محمدیہ کے لیے بالعموم بڑے شرف اور فخر کا باعث ہے، 7وہ آیات درج ذیل ہیں: (1) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور یقینا یہ (قرآن) آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے ایک نصیحت ہے، اور جلد تم لوگوں سے پوچھ گچھ ہو گی۔‘‘[2] |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |