Maktaba Wahhabi

322 - 418
اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿فِیہِ ذِکْرُکُمْ﴾ میں ’’ذکر‘‘ سے مراد یہ ہے کہ قرآن کریم میں تمھارا شرف، فخر اور بلندی ہے۔ اگر تم اس میں موجود احکام کی تعمیل کرو اور اس کے نواہی سے اجتناب کرو تو تمھارا مقام و مرتبہ بہت عظیم ہو جائے گا۔[1] عرب قرآن کریم کے علاوہ کسی ایسے ذخیرۂ عمل کے مالک نہیں تھے جسے وہ انسانیت کے سامنے پیش کرتے اور نہ ان کے پاس اس منہج کے سوا کوئی اور منہج تھا جسے وہ دنیا کو دکھا سکتے، لہٰذا انسانیت انھیں صرف ان کی کتاب، ان کے عقیدے اور اس کتاب اور اس عقیدے سے حاصل شدہ عمل و کردار کے ذریعے سے جانتی ہے، یعنی وہ اسے ان کے صرف عرب ہونے کی حیثیت سے نہیں جانتی بلکہ ان کی اصل شناخت ان کا حسن کردار ہے اور یہ حسن کردار قرآن پر عمل کی وجہ سے نمایاں ہوا تھا۔ یہ وہ نادر وصف ہے جس کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔[2] (3) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’ص ٓ، قسم ہے ذکر والے قرآن کی۔‘‘[3] سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قرآن کریم انتہائی عظیم قدر و منزلت اور شرف و مجد والا ہے۔ وہ انسان کو ہر اس علم کی نصیحت کرتا ہے جس کے وہ ضرورت مند ہیں۔ وہ انھیں اللہ تعالیٰ کے اسماء و افعال کے علم کی تاکید و نصیحت کرتا ہے، احکام شریعت سے متعلق علم، جزاو سزا اور یوم آخرت کے احکام کی یاد دہانی کراتا ہے اور انھیں ان کے دین کے اصول اور فروع کا علم یاد دلاتا ہے۔‘‘[4]
Flag Counter