Maktaba Wahhabi

213 - 418
اور بقا کے عوامل مخفی ہوتے ہیں۔ اس کا طریقہ کا ر یہ ہے کہ وہ تمام حدود، قوانین اور شعائر جو دین کی حفاظت کرتے ہیں انھیں قائم کیا جائے، مثلاً: قیام نماز کا اہتمام اور اسے ترک کرنے والے کی سزا کا انتظام کیا جائے،نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کا فریضہ سر انجام دیا جائے اور اللہ تعالیٰ کی طرف لوگوں کو دعوت دینے کی ذمہ داری بخوبی پوری کی جائے۔[1] قرآنی شریعت کے دوام اور اس کے انسانی زندگی کے لیے صحیح اور واحد راہِ عمل ہونے سے درج ذیل امور سامنے آتے ہیں: ٭ بلاشبہ یہ شریعت عدل مطلق پر قائم ہے کیونکہ جس ذات عالی نے یہ کائنات بنائی ہے وہی حقیقی علم رکھتا ہے جس سے عدلِ مطلق بروئے کار لایا جا سکتا ہے اوروہی جانتا ہے کہ عدل کا نفاذ و اطلاق کس طرح یقینی ہو سکتاہے۔ ٭ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی شریعت ہر میلان اور ہر عصبیت سے ٹھیک اسی طرح بری ہے جس طرح وہ جہالت، کوتاہی، غلو اور افراط و تفریط سے پاک ہے اور یہ وہ بے مثال خوبی ہے جس کا بے کنار خواہشات ،میلانات ، رجحانات اور طرح طرح کی عصبیتوں کے مارے ضعیف انسان کے بنائے ہوئے قوانین میں موجود ہونے کا کوئی امکان نہیں، چاہے اسے بنانے والا ایک فرد ہو یا ادارہ ،کوئی طبقہ ہو یا گروہ یا انسانی نسلوں میں سے کوئی نسل یا قوم ہو ۔انسان کا وضع کردہ کوئی قانون کسی کمزوری اور خامی سے یکسر پاک نہیں ہو سکتا۔ ٭ بے شک قرآنی شریعت وقانون کا ئنات کے تمام فطری قوانین سے پوری طرح ہم آہنگ ہے کیونکہ جس ذات ِ عالی نے یہ شریعت بنائی ہے وہ اس کائنات کا خالق ہے، لہٰذا جب اس نے انسان کے لیے شریعت کا تعین فرمایا تواس نے ایسا قانون بنایا جو درحقیقت
Flag Counter