Maktaba Wahhabi

112 - 342
ہوسکتی ہے۔ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے بیٹے کے پاس آئے۔ زید سے کہا:زید! چلو تمھیں آزادی کا پروانہ مل چکا ہے۔ ہم تمھیں لینے آئے ہیں۔ ادھر زید کا عالم ہی نرالا تھا۔ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت سے جو لذت حاصل کی تھی، آپ کے عدیم النظیراخلاق اور شفقت ورحمت سے فیض یاب ہوئے تھے، اس کی بنا پر کہنے لگے:میں آپ کے ساتھ نہیں جاؤں گا۔ میں یہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں ہی میں زندگی گزارنا چاہتا ہوں۔ ان کی غلامی پر ہزاروں آزادیاں قربان ہیں۔ زید کا جواب اس کے والد اور چچا کے لیے قطعاً ناقابل یقین تھا۔ وہ ناراض ہوئے اور کہنے لگے:زید! تمہارا ناس ہو، تم غلامی کو آزادی پر ترجیح دے رہے ہو۔ اپنے والد، چچا، اپنے خاندان پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو فوقیت دے رہے ہو۔ اب ذرا زید کا جواب سنیے ۔ کہنے لگے:ہاں، یہ غلامی تو ہے مگر دیکھو تو سہی کہ ہے کس کی؟ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں جو محبت، الفت، پیار اور جملہ مکارم اخلاق دیکھے ہیں اس کے بعد میں
Flag Counter