Maktaba Wahhabi

314 - 342
84۔مظلوم کی بد دعا سے بچ کر رہنا سیدنا معاذ بن جبل کا تعلق انصار کے مشہور قبیلہ خزرج کی شاخ بنو سلمہ سے تھا۔ انھوں نے جب اسلام قبول کیا تو ان کی عمر صرف اٹھارہ سال تھی۔ یہ نہایت خوبصورت ، لمبے قد کے نوجوان تھے۔ ان کی آنکھیں بڑی موٹی موٹی، چمکتے ہوئے خوبصورت دانت ، سفید رنگ اور گھنگھریالے بال تھے۔ یہ صرف ظاہری طور پر خوبصورت نہیں بلکہ باطن کے بھی نہایت اجلے تھے۔ اپنی قوم بنو سلمہ کے نمایاں افراد میں سے تھے۔ نہایت ذہین و فطین اور روشن دل ودماغ کے مالک تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نہایت محبت کرتے تھے۔ آپ کی مجلس میں بیٹھے رہتے، قرآن سیکھتے اور اسے حفظ کرتے۔ انھوں نے جلد ہی قرآن کریم حفظ کرلیا۔ یہ ان صحابہ کرام میں سے تھے جن کو مکمل قرآن کریم حفظ تھا۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان سے خوب محبت فرماتے تھے۔، ، الإصابۃ:109-107/6، و أسد الغابۃ:190-187/5۔ ان کی زندگی میں ایک بڑا اہم واقعہ رونما ہوتا ہے۔ ان کا گھر ثنیۃ الوداع کے قرب وجوار میں تھا جہاں آج کل مسجد قبلتین ہے۔ وہاں کے لوگ مسجد نبوی میں تمام نمازوں کے لیے تو نہیں آسکتے تھے، اس لیے بنو سلمہ نے وہاں مسجد بنا رکھی تھی۔ اس مسجد کے امام سیدنا معاذ بن جبل تھے۔ ایک دن یہ معمول کے مطابق لوگوں کو عشا کی نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو سورۂ فاتحہ کے بعد سورۃ البقرہ کی تلاوت شروع کردی۔ مقتدیوں میں ایک نوجوان بھی تھا جو سارا دن محنت مزدوری کرکے آیا تھا۔ وہ سارا دن باغوں اور کھیتوں کو پانی پلاتا رہا تھا۔ جب قرأت طویل ہوتی چلی گئی تو کچھ دیر تو اس
Flag Counter