Maktaba Wahhabi

196 - 342
ابو سفیان بن حارث غزوئہ بدر میں شریک ہوتا ہے۔ میدان جنگ سے بھاگتا ہے اور جان بچا کر مکہ مکرمہ پہنچ جاتا ہے۔ مکہ مکرمہ میں جب معرکۂ بدر میں مشرکین کی شکست کی خبر پہنچی تو لوگوں کو یقین نہ آیا۔ ایک دن زمزم کیکنویں کے قریب کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابولہب بڑا نمایاں تھا کہ اچانک کچھ شور ہوا۔ لوگوں نے دیکھا تو معلوم ہوا کہ ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب آیا ہے۔ لوگ منتظر تھے کہ جنگ کی تفصیلات سے آگاہی ملے، وہ کھڑے ہوگئے۔ اس کے چچا ابولہب نے کہا:بھتیجے میرے پاس آؤ۔ میری عمر کی قسم! تمھارے پاس میدان جنگ کی خبر ہے۔ ابوسفیان ابولہب کے پاس بیٹھ گیا۔ لوگ ارد گرد کھڑے ہیں اور ابوسفیان کی بات سننے کے منتظر ہیں۔ ابولہب نے پوچھا:بھتیجے! ذرا بتاؤ لوگوں کا بدر میں کیا حال رہا؟ ابو سفیان کہنے لگا:بس کچھ نہیں چچا۔ ان لوگوں سے ہمارا مقابلہ ہوا۔ ہم نے اپنے کندھے ان کے حوالے کر 52۔قوم کے معزّز شخص کی عزت کرو سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کا تعلق یمن سے تھا اور آپ اپنے قبیلے کے سردار تھے۔ یہ جب یمن سے مدینہ منورہ پہنچے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ ابھی یہ مسجد نبوی میں داخل نہیں ہوئے تھے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو ان کی آمد کی اطلاع ان الفاظ میں دی۔ ارشاد فرمایا: ’’اس دروازے یا اس راستے سے تمھارے پاس یمن والوں کا بہترین شخص داخل ہوگا۔‘‘ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کرتے ہیں اور بیعت کا شرف حاصل کرتے ہیں۔
Flag Counter