Maktaba Wahhabi

306 - 342
81۔حق دار کو سخت بات کہنے کی بھی اجازت ہے وہ ایک بدو تھا، دیہی علاقے کا رہنے والا گنوار جو تہذیب و تمدن سے اور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و مرتبہ سے ناآشنا تھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک اونٹ ادھار لیا تھا۔ کچھ عرصے کے بعد وہ مدینہ طیبہ میں آتا ہے اور آپ سے قرض کی ادائیگی کا تقاضا نہایت ناشائستہ انداز میں کرتا ہے۔ صحابہ کرام بھی مسجد نبوی میں تشریف فرما تھے اور اس کی بیہودہ گفتگو سن رہے تھے۔ اس بدو کا لہجہ بڑا ہی غیر مناسب تھا۔ صحابہ کرام یہ گستاخی برداشت نہ کر سکے۔ انھوں نے ارادہ ظاہر کیا کہ اسے اس گستاخی کی سزا دیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کا ارادہ بھانپ لیااور انہیں منع فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:(دَعُوہُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالاً) ’’ایسا نہ کرنا، اس کی گستاخی کو نظر انداز کر دو کیونکہ حق دار کوسخت بات کرنے کا بھی حق حاصل ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو حکم دیا کہ اس بدو کو اس کے اونٹ جیسا اونٹ دے دو۔ عرض کی گئی کہ ہمارے پاس جو اونٹ ہے اس بدو کے اونٹ سے افضل اور بہتر ہے۔ قارئین کرام! اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو ملاحظہ کیجیے کہ آپ نے ارشاد فرمایا:جو بہتر اونٹ ہے وہی اس بدو کو دے دیا جائے۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اخلاق کا عظیم درس دیا، ارشاد فرمایا:(فَإِنَّ مِنْ خَیْرِکُمْ أَحْسَنَکُمْ قَضَائً) ’’تم میں بہترین لوگ وہی ہیں جو لوگوں کے واجبات احسن طریقے سے ادا کرتے ہیں۔‘‘، ، صحیح البخاري، حدیث:2306۔ قارئین کرام! اوپر والا واقعہ صحیح بخاری میں ہے اور اس حدیث کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا
Flag Counter