Maktaba Wahhabi

220 - 342
58۔گھبراؤ نہیں !میں دنیا وآخرت میں ان کا سرپرست ہوں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بھائی جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ معرکہ موتہ میں شہید ہوئے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو طیار کا لقب دیا۔ ان کی شادی سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے ہوئی تھی۔ ان کے چھوٹے چھوٹے دو بچے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی ان کی شہادت کی اطلاع ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لے گئے۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے فرمایا:(اِئْتِینِي بِبَنِي جَعْفَرٍ) ’’جعفر کے بچوں کو میرے پاس لاؤ۔‘‘ بچوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ آپ کے اعلیٰ اخلاق کو دیکھیے کہ آپ اپنے چچازاد بھائی کے بچوں کو سینے سے لگاتے ہیں۔ اپنی ناک مبارک کو پیار سے ان کے گالوں سے لگایا۔ انھیں بوسہ دیا۔ دیکھنے والوں نے دیکھا کہ اس رؤوف و رحیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے ہیں۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا پاس کھڑی ہیں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتی ہیں کہ آپ کے پاس جعفر اور ان کے ساتھیوں کے متعلق کوئی خبر آئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(أُصِیْبُوْاہٰذَا الْیَوْمَ) ’’وہ آج شہید ہو گئے ہیں۔‘‘ عورت کے لیے شوہر کا مقام و مرتبہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ وفا اور محبت فطری امر ہے۔ اسماء رضی اللہ عنہا کا سہاگ اجڑ گیا ہے۔ وہ رونے لگیں۔ اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو سبق دیا کہ اگر کسی کے قریبی رشتے دار کا انتقال ہو جائے تو
Flag Counter