Maktaba Wahhabi

132 - 342
29۔ یہ آپ کے لیے تحفہ ہے مگر میری جیب تو خالی ہے ایک صحابی جن کا نام عبداللہ اور لقب حمار تھا، وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید محبت کرتے تھے۔کبھی کبھار اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کوئی تحفہ بھی پیش کردیتے۔ ایک مرتبہ ایک اعرابی یعنی دیہاتی بدو شہد لیے مدینہ طیبہ میں فروخت کرنے کے لیے آیا۔ عبداللہ نے اس سے یہ شہد خریدا اوراللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا:یا رسول اللہ! یہ آپ کے لیے ہدیہ ہے۔ قارئین کے لیے یہ بات معروف ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ قبول نہ فرماتے تھے لیکن تحفہ قبول کرنے سے انکار نہیں کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ کا تحفہ قبول کرلیا۔تھوڑی دیر کے بعد شہد فروخت کرنے والا بدو عبداللہ سے اس کی قیمت مانگنے لگا، مگر عبداللہ تو غریب آدمی تھے۔ ان کے پاس تو کوئی درہم و دینار نہیں تھے۔ وہ شہد فروش کو لے کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی:اللہ کے رسول! اسے اس شہد کی قیمت عطا فرمائیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:( أَلَمْ تُہْدِہِ إِليَّ؟!) ’’کیا تم نے مجھے یہ تحفہ نہیں دیا تھا؟‘‘ عبداللہ کہنے لگے:ٹھیک ہے میں نے آپ کو تحفہ دیا تھا مگر جس سے یہ تحفہ خریدا تھا، اسے دینے کے لیے میرے پاس کچھ نہیں ہے۔کوئی اور ہوتا تو عبد اللہ کے اس رویے پر بگڑ جاتا، مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن اخلاق ملاحظہ فرمائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر مسکرا دیے اور اپنے ساتھی کو اس طرح خوش کردیا کہ بدو کو معاوضہ دینے کا حکم فرمایا۔
Flag Counter