Maktaba Wahhabi

188 - 342
49۔ خندق والوں سے کہو، کھانے کے لیے آجائیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق کی ایک علامت یہ بھی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے بڑھ کر ایثار اور قربانی کرنے والے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کو پڑھ کر دیکھیں کہ آپ نے ساری زندگی دکھ اور تنگی برداشت کر کے لوگوں میں خوشیاں تقسیم کی ہیں۔ یہ جو واقعہ ہم پڑھنے جا رہے ہیں یہ بلاشبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے، مگر اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپ اپنے ساتھیوں سے کس قدر محبت فرماتے تھے، ہر مشکل اورتنگی کے وقت ان کے کام آتے تھے۔ غزوئہ خندق کے موقع پر خندق کی کھدائی ہو رہی ہے۔ ایک ہزار صحابہ کرام خندق کھود رہے ہیں۔ ان میں انصار اور مہاجرین سبھی شامل ہیں۔ خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔ آپ خودبھی بنفس نفیس کھدائی میں عملاً شریک ہیں۔ شدید سرد اور بہت تیز ہوا چلتی تھی۔ تنگ دستی بھی تھی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے ہاتھوں سے مٹی کھودتے اور اسے پشت پر اٹھا کر پھینکتے ۔ صحابہ کرام محاذ جنگ پر ہی دن رات گزارتے تھے۔ گھر جانے کی اجازت نہ تھی۔ انھیں اکثر و بیشتراوقات کھانے کے لیے کم ہی ملتا۔ ان حالات میں ایک انصاری صحابی بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو اس کی والدہ عمرہ بنت رواحہ نے بلایا۔ماں کے دونوں ہاتھوں میں کھجوریں ہیں، بیٹی کے دامن میں ڈال کر کہنے لگیں:بیٹی! یہ ناشتہ اپنے والد اور اپنے ماموں عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہما کو پہنچا دو۔ جب وہ کھجوریں لے کر خندق کے موقع پر پہنچیں اور اپنے والد اور ماموں کو تلاش کرنے لگیں تو اس دوران میں ان کا گزر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے ہوا۔ بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ کی بیٹی کہتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھاتو بڑی محبت سے فرمایا:
Flag Counter