Maktaba Wahhabi

230 - 342
61۔دیکھیے! میں نے سلمہ کے لیے کیسا رشتہ ڈھونڈا ہے؟! سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب کی شہادت غزوئہ احد میں ہوئی۔ ان کی اہلیہ کا نام سلمیٰ بنت عمیس تھا جن کے بطن سے ایک بیٹی عمارہ پیدا ہوئی۔ جب سلمیٰ بنت عمیس کی عدت ختم ہو گئی تو ان کا نکاح شداد بن الہاد اللیثی سے ہوا جو مکہ مکرمہ میں رہتے تھے۔ عمارہ ابھی چھوٹی سی تھیں، اس لیے یہ اپنی والدہ کے ساتھ ہی مدینہ طیبہ سے مکہ مکرمہ منتقل ہو گئیں۔ مکہ مکرمہ سے ہر چند کہ مسلمان ہجرت کرکے مدینہ طیبہ یا حبشہ جا چکے تھے، تاہم مکہ مکرمہ میں کچھ ایسے مسلمان گھرانے موجود تھے جو کسی مجبوری کی و جہ سے ہجرت نہ کر سکے تھے۔ ان میں سیدہ سلمیٰ بنت عمیس اور ان کی بیٹی عمارہ بنت حمزہ بھی شامل تھیں۔ سیدہ سلمیٰ کی اک بہن کا نام اسماء تھا جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی سیدنا جعفر طیار رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیاہی ہوئی تھیں۔ یہ قدیم الاسلام تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بہنوں کے بارے میں فرمایا تھا:(اَلأَخَوَاتُ المُؤْمِنَاتُ) یعنی ’’مؤمن بہنیں۔‘‘، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مؤمنات ہونے کی شہادت دی تھی۔ صلح حدیبیہ کی شرط کے مطابق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بغیر عمرہ کیے مدینہ طیبہ واپس چلے گئے۔ ، المستدرک للحاکم:33/4۔ ذوالقعدہ 7 ہجری میں آپ عمرہ قضاء کے لیے مکہ مکرمہ تشریف لائے۔ عمرہ کے بعد آپ تین دن مکہ مکرمہ
Flag Counter