Maktaba Wahhabi

308 - 342
82۔مجھے کائنات کے لیے داعی اور رحمت بنا یا گیا غزوۂ احد میں مسلمانوں پر بڑا سخت وقت آیا۔ مشرکین کے ایک اڑیل سوار عبداللہ بن قمئہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر تلوار سے وار کیا۔ا س کے نتیجے میں لوہے کی ٹوپی یا ’’خود‘‘ جسے جنگ میں سر اور چہرے کی حفاظت کے لیے اوڑھا جاتا تھا، اس کی دو کڑیاں چہرے کے اندر دھنس گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اقدس خون آلود ہوگیا۔ صحیح بخاری کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رباعی دانت توڑ دیا گیا۔ سر مبارک کو زخمی کر دیا گیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چہرے سے خون پونچھتے جارہے تھے اور کہتے جارہے تھے کہ وہ قوم کیسے کامیاب ہوسکتی ہے جس نے اپنے نبی کے چہرے کو زخمی کردیا۔ اس کا دانت توڑ دیا، حالانکہ وہ انھیں اللہ کی طرف دعوت دے رہا تھا۔ قارئین کرام! ذراتھوڑی دیر رک کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق ملاحظہ کیجیے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم شدید زخمی کر دینے والی اپنی قوم کے بارے میں اللہ سے بخشش کی دعا مانگ رہے ہیں۔ صحیح مسلم کے الفاظ ہیں:(رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّہُمْ لاَ یَعْلَمُونَ) ’’اے میرے رب! میری قوم کو بخش دے کہ وہ (تیرے نبی کے مقام کو )نہیں جانتی۔‘‘ قاضی عیاض کی کتاب ’’شفا‘‘ میں الفاظ یوں ہیں:(اَللّٰہُمَّ اہْدِ قَوْمِي فَإِنَّہُمْ لَا یَعْلَمُونَ) ’’اے اللہ! میری قوم کو ہدایت دے کہ وہ نہیں جانتی۔‘‘ یہ تھا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ،ہمارے اور آپ کے ہادی اور مرشد سید ولد آدم صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلیٰ اخلاق کہ آپ
Flag Counter