Maktaba Wahhabi

214 - 342
56۔میں مال کے لیے تو مسلمان نہیں ہوا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار خوبیوں میں ایک خوبی یہ ہے کہ آپ عام شخص کو بھی بڑی اہمیت دیتے۔ اس سے اعلیٰ اخلاق سے پیش آتے تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کے میدان میں موجود ہیں۔ یہودیوں سے جنگ جاری ہے۔ اس علاقے میں یہودیوں کے کئی قلعے تھے جنھیں مسلمانوں نے یکے بعد دیگرے فتح کیا۔ اسی دوران میں ایک بدو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا ہے۔ اسلام کے بارے میں معلومات حاصل کرتا ہے اور ایمان لے آتا ہے۔ اسلام لاتے ہی اسے صحابیٔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بننے کا شرف حاصل ہو گیا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کتنے متواضع ہیں کہ آپ ہر چھوٹے بڑے کا خیال رکھتے ہیں، خواہ وہ قدیم الاسلام ہے یا اس نے نیا نیا اسلام قبول کیا ہے۔ اس بدوی نے ایک سوال کیا:اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے ساتھ مہاجر بن کر رہ سکتا ہوں؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’ہاں کیوں نہیں؟‘‘ اور اپنے ساتھیوں سے فرمایا:’’اس کا خیال رکھنا۔‘‘ ادھر قلعے فتح ہو رہے تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک قلعے کی فتح سے غنیمت کا کچھ مال حاصل ہوا جسے آپ نے اپنے صحابہ میں تقسیم کر دیا۔
Flag Counter