Maktaba Wahhabi

328 - 342
89۔ مساوات محمدی کی چند جھلکیاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کی معیت میں دشمنان اسلام کے ساتھ لڑائی کے لیے نکلے ہیں۔ راستے میں ایک جگہ پڑاؤ ڈالا۔ لشکر کے کھانے پینے کا بندوبست کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ڈیوٹیاں لگا رہے ہیں۔ کاموں کی تقسیم کے بعد آپ کچھ دیر کے لیے ساتھیوں سے علیحدہ ہوگئے ہیں۔ صحابہ کرام نے تھوڑی دیر بعد محسوس کیا کہ ان کے قائد، ان کے مربی ان کے پاس موجود نہیں تو انھیں پریشانی لاحق ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں تشریف لے گئے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد صحابہ کرام نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگل سے ایندھن اکٹھا کرکے لارہے ہیں۔ قارئین کرام! ذرا غور کریں، آپ سربراہ مملکت تھے۔ آپ کو یہ کام کرنے کی ضرورت نہ تھی۔ صحابہ کرام خود یہ فریضہ انجام دینے کے لیے تیار تھے،مگر یہ آپ کے حسن اخلاق کا تقاضا تھا کہ آپ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ اسے مساوات محمدی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عام لوگوں کے ساتھ گھل مل کررہتے تھے۔ اپنے آپ کو انھی جیسا ایک فرد سمجھتے تھے۔ سیرت کو پڑھتے جائیں آپ کو کہیں نہیں ملے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مجلس میں صحابہ کرام سے بلند جگہ پر بیٹھے ہوں۔، ، الرحیق المختوم، ص:485،486۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ کے ہمراہ تھے۔ عام لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں پہچانتے تھے۔ ان کا دھیان سیدنا ابوبکر صدیق کی طرف ہوتا کہ وہ اللہ کے رسول ہیں۔ جب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ محسوس کیا تو انھوں نے اللہ کے
Flag Counter