Maktaba Wahhabi

113 - 342
ان کی ذ۱ت بابرکات پر کسی دوسرے کو ترجیح نہیں دے سکتا، چاہے وہ میرا باپ یا چچا ہی کیوں نہ ہو۔ میں آپ کے ساتھ نہیں جاؤں گا بلکہ یہیں رہوں گا۔ زید کے والد اور چچا مایوس ہوکر مکہ مکرمہ سے واپس چل دیے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی زید کے جواب کی اطلاع مل گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زید کے فیصلے سے اس قدر مطمئن اور مسرور ہوئے کہ اس کو ہمراہ لے کر بیت اللہ شریف میں پہنچے ۔ وہ زید کو ایک اعزاز اور تحفہ دے رہے تھے۔ بیت اللہ میں قریش کے اکابر بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے مخاطب ہوئے۔ زید کا ہاتھ آپ کے مبارک ہاتھوں میں تھا، ارشاد فرمایا:’’آج سے زید میرا غلام نہیں، میرا بیٹا ہے۔‘‘ مکہ مکرمہ والے زید کو رشک اور حیرت سے دیکھ رہے ہیں۔ وہ صادق اور امین کا بیٹا بن گیا ہے۔ قارئین کرام! لوگوں نے زید کو اب زید بن محمد کے نام سے پکارنا شروع کردیا۔، پھر جب تک اللہ تعالی نے اس سے منع نہیں کر دیاتب تک یہی نام چلتا رہا۔ ، صحیح البخاري، حدیث:4782، و الإصابۃ:497-494/2، والاستیعاب، ص:287-285۔ ایک ہندو شاعر پنڈت ہری چنداختر کے چند اشعار لکھ رہا ہوں۔ پڑھیں اورلطف اٹھائیں ؎ کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کردیا کس نے ذروں کو اٹھایا اور صحرا کردیا کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا دُرِّیتیم اور غلاموں کو زمانے بھر کا مولا کردیا کہہ دیا لا تقنطوا اختر کسی نے کان میں اور دل کو سر بسر محو تمنا کر دیا آدمیت کا غرض ساماں مہیا کردیا اِک عرب نے آدمی کا بول بالا کردیا
Flag Counter