Maktaba Wahhabi

217 - 342
57۔مجھے جنگ شروع ہونے سے پہلے بدلہ چاہیے مسلمان غزوئہ بدر کے لیے مدینہ طیبہ سے چلے تو ان کی تعداد صرف313تھی۔ کافروں کی تعداد ایک ہزار تھی۔ گویا مسلمانوں کی تعداد کافروں کی تعداد کا صرف تیسرا حصہ تھی۔ اس جنگ کی ایک خوبی یہ تھی کہ سالار اعظم صلی اللہ علیہ وسلم خود جنگ کے لیے صف بندی فرما رہے تھے تاکہ صفیں سیدھی اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح مضبوط ہو جائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام کو جنگ کے لیے تیار کر رہے ہیں، انھیں جنگ میں شجاعت پر ابھار رہے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کھجور کی ایک ٹہنی ہے، آپ اسے چھوٹی سی لاٹھی کہہ لیں۔ ایک روایت کے مطابق یہ بغیر پر کے تیر تھا جس سے آپ مجاہدین کی صفیں درست فرما رہے تھے۔ سواد بن غزیہ رضی اللہ عنہ ایک انصاری صحابی صف سے کچھ آگے بڑھے ہوئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام کو حکم دے رہے ہیں کہ برابر ہو جاؤ، سیدھے ہو جاؤ۔ سواد رضی اللہ عنہ کوبھی حکم دیا کہ سواد صف سے آگے نہ بڑھو، برابر ہو جاؤ۔ سواد نے ممکن ہے آپ کا حکم نہ سنا ہو۔ ہو سکتا ہے شوق جہاد یا ذوقِ شہادت میں صف سے آگے
Flag Counter