Maktaba Wahhabi

146 - 342
36۔آج وعدہ نبھانے کا دن ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لے جارہے تھے۔ آپ کے ہمراہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، ان کے غلام عامر بن فہیرہ اور اس قافلے کے گائیڈ عبداللہ بن اریقط تھے۔ یہ قافلہ جب بنو مدلج کے علاقے قدید سے گزررہا تھا تو اسے بنو مد لج کے بدو سردار سراقہ بن مالک نے روکنے کی ناکام کوشش کی تھی۔لمبے قد کا یہ بدو بہت بڑا شہسوار تھا۔ اسے قریش کے اعلان کی خبر مل چکی تھی کہ جو شخص (معاذ اللہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ یا مردہ حالت میں پکڑ کر لائے گا اسے سو اونٹوں کا انعام ملے گا۔سراقہ انعام کے لالچ میں پیچھا کرنے لگا۔ اس نے فال بھی نکالی جس کا نتیجہ اس کی خواہش کے برعکس نکلا ۔ فال کے مطابق قافلے کے پیچھے جانے میں اسے کوئی فائدہ نہ تھا، مگر اسے تو سو اونٹوں کے انعام کی ہوس نے اندھا کر دیا تھا۔ اس نے فال کو نظر انداز کردیا۔ ادھر اللہ کے رسول کی زبان اقدس سے نکلا (اَللّٰہُمَّ اکْفِنَاہُ بِمَا شِئْتَ) ’’اے اللہ! تو جیسے چاہے ہمیں اس سے بچالے۔‘‘ ادھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے یہ کلمات نکلے، ادھر سراقہ کے گھوڑے کے اگلے دونوں پاؤں سخت زمین میں دھنس گئے اور وہ لڑکھڑا کر گر پڑا۔ اس نے متعدد مرتبہ پیچھا کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔ اب اس کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی کہ جو بھی اس قافلے کا پیچھا کرے گا،
Flag Counter