Maktaba Wahhabi

210 - 342
55۔بیٹا تمہارے کان نے سچ سنا غزوئہ بنو مصطلق 5 ہجری میں ہوا۔مدینہ طیبہ سے مغرب کی طرف قدید کے علاقے میں ساحل سمندر کے قریب یہ قبیلہ ایک چشمے ’’مُریسیع‘‘ کے پاس رہتا تھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سات سو صحابۂ کرام کے ساتھ مدینہ طیبہ سے نکلتے ہیں۔ بنو مصطلق دراصل بنوخزاعہ کی ایک شاخ تھے۔ غزوئہ احد میں انھوں نے قریش مکہ کا ساتھ دیا تھا۔ اس غزوہ میں بدقسمتی سے منافقین کی ایک جماعت عبداللہ بن ابی کی قیادت میں شامل ہو گئی۔ مسلمانوں نے یہ جنگ بڑی آسانی سے جیت لی، منافقین کو اس سے شدید رنج پہنچا۔ ان کی خواہش یہ تھی کہ مسلمان شکست کھا جائیں تاکہ ان کے سینے ٹھنڈے ہوں۔ اس جنگ میں مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی تو منافقین نے مہاجرین اور انصار کے درمیان جاہلی تعصب کو ہوا دینے کی کوشش کی۔ ہوا یوں کہ ایک مہاجر اور ایک انصاری کے درمیان اپنے جانوروں کو پانی پلانے پر جھگڑا ہو گیا۔ مہاجر نے انصاری کو لات مار دی۔ انصاری نے دہائی دی:ہائے انصار۔ مہاجر نے بھی پکارا:ہائے مہاجرین۔ دونوں طرف سے لوگ اکٹھے ہوگئے۔ شرارت پسند لوگوں نے اس چھوٹی سی بات کا بتنگڑ بنانا چاہا۔ اِدھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تو آپ موقع پر پہنچ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(مَابَالُ دَعْوَی الْجَاھِلِیَّۃِ) ’’یہ جاہلیت کی پکار کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے بتایا کہ ایک مہاجر نے کسی انصاری کو لات مار
Flag Counter