Maktaba Wahhabi

205 - 342
54۔ مظلوموں کی داد رسی کرنے والا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش میں کشمکش اپنے عروج پر ہے۔ مکہ مکرمہ کی فضا مسلمانوں کے قطعاً حق میں نہیں۔ کمزور مسلمانوں پر ظلم و ستم کی انتہا ہوچکی ہے۔ قریش کے بڑے بڑے سرداروں کی زیادتیاں اپنے عروج پر ہیں۔ وہ جسے چاہتے ہیں تنگ کرتے ہیں، پیٹتے ہیں اور لوگوں کا حق مارتے ہیں۔ ان کا سردار ابوجہل تو سب کا سرغنہ ہے۔ لوگوں کو تنگ کرنا، ان کا مال لوٹنا اور حقوق ادا نہ کرنا اس کے لیے عام سی بات تھی۔ انھی ایام میں یمن کے علاقے اراش سے ایک اراشی اپنے اونٹوں کو فروخت کرنے کے لیے مکہ مکرمہ میں آتا ہے۔ ان اونٹوں کو مکہ مکرمہ کے سب سے بڑے چودھری ابوجہل نے خرید لیا ہے۔ اس سے کہا ہے کہ چند دن ٹھہر جاؤ میں تمھارا حق ادا کر دوں گا۔ اراشی کئی دن تک انتظار کرتا رہا۔ اس نے دوبارہ ابوجہل سے کہا:جناب آپ میری رقم کب واپس کریں گے؟ جواب ملا:بس کچھ دن انتظار کرو۔ اس نے سہ بارہ ابوجہل سے کہا:جناب آپ میری رقم کب واپس کریں گے؟ جواب ملا:بس کچھ دن اور انتظار کرو۔ چند دن مزید گزر گئے مگر اس نے رقم نہ ادا کی۔
Flag Counter