Maktaba Wahhabi

52 - 342
10۔ جب بیٹا باپ کے سامنے تلوار سونت کر کھڑا ہوگیا عبداللہ بن ابی کے بیٹے کا نام بھی عبداللہ تھا۔ عبداللہ بن اُبی جتنا بڑامنافق اور اسلام کا دشمن تھا، اس کا بیٹا اتنا ہی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جان قربان کرنے والا تھا۔ یہ بڑا مخلص مؤمن تھا۔ غزوہ بنی مصطلق میں عبداللہ بن ابی کی بکواس اس کے پاس بھی پہنچ گئی کہ اس نے کہا تھا:جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں ان لوگوں پر کوئی پیسہ خرچ نہ کرو یہاں تک کہ وہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو چھوڑ کر بھاگ نکلیں۔ اوریہ بھی کہا:اگر ہم مدینہ طیبہ واپس گئے تو مدینہ طیبہ کے معزز افراد وہاں کیبے عزت لوگوں کو نکال باہر کریں گے۔ اس نے اپنے آپ کو معزز اور معاذ اللہ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کو (خاک بدہن منافق) غیر معزز کہا تھا۔ یہ بات کوئی معمولی نہ تھی جسے نظر انداز کیا جاتا۔ اسی لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک معزز سردار اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:(أَوَ مَا بَلَغَکَ مَاقَالَ صَاحِبُکُمْ) ’’کیا تمھارے ساتھی نے جو کچھ کہا ہے، وہ تمھیں معلوم ہے؟‘‘ اسید بن حضیر نے عرض کیا:اللہ کے رسول! کون سا ساتھی؟ فرمایا:’’عبداللہ بن ابی۔‘‘ عرض کیا:کیا کہا ہے اس نے؟ فرمایا:(زَعَمَ إِنْ رَجَعَ إِلَی الْمَدِیْنَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْھَا الْأَذَلَّ) ’’اس کا خیال ہے کہ جب وہ
Flag Counter