Maktaba Wahhabi

149 - 342
37۔بالآخر وہی ہوا جس کا ڈر تھا غزوئہ حنین فتح مکرمہ کے فوراً بعد ہوا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے میدان میں تاریخی فتح حاصل کی اور طائف کی جانب روانہ ہوئے۔ غزوہ طائف کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار حنین کی طرف واپس تشریف لارہے تھے۔ سیدنا ا بو رُھم غِفاری کی اونٹنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے ساتھ ساتھ چل رہی تھی۔یہ اونٹنی بڑی طاقتور اور تیز تھی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان سے باتیں بھی کررہے تھے جو ان کے لیے بڑی عزت اور شرف کی بات تھی۔ اِدھر ان کی اونٹنی ان کے قابو میں نہ آرہی تھی۔ انھیں ڈر تھا کہیں یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی سے ٹکرا نہ جائے۔وہ اسے ایک طرف رکھنے کی کوشش کررہے تھے۔ وہ مسلسل اس کی مہار کو کھینچ کر رکھے ہوئے تھے مگر اونٹنی ان کے قابو سے باہر تھی۔پھر وہی ہوا جس کا انھیں ڈر تھا۔ ان کی اونٹنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی سے ٹکرا گئی۔جس کی و جہ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں چوٹ آگئی۔ ابو رھم کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں چھڑی تھی۔ آپ نے میرے پاؤں پر چھڑی سے ہلکا سا مارا اور فرمایا:’’تم نے مجھے تکلیف دی ہے۔‘‘،ابو رھم بن ابی حدرد کہتے ہیں:میری کیفیت یہ تھی کہ مارے شرم اور خوف کے اپنا چہرہ چھپارہا تھا۔ ، المغازي للواقدي:625، و أسدالغابۃ:466/4، و صحیح ابن حبان:246/16۔ میں سخت پریشان اور شرمندہ تھااور سوچ رہا تھا:یہ میری بدقسمتی ہے کہ میری وجہ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو
Flag Counter