Maktaba Wahhabi

227 - 342
60۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم خالی ہاتھ ہو کر بھی بے خوف وخطر ہیں یہ واقعہ جو آپ پڑھنے جا رہے ہیں، اس کے راوی سیدناجابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما ہیں۔ وہ بیان کرتے ہیں:ہم لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں مدینہ طیبہ کے شمال مشرق میں چار سو صحابہ کے ہمراہ بنو غطفان کے علاقے کی طرف گئے ہوئے تھے۔ اس سفر میں چھ صحابہ ایک اونٹ پر باری باری سوار ہوتے تھے ۔اس غزوہ کا نام ذات الرقاع تھا۔ بنو غطفان کا عربوں پر بڑار عب رہا کرتا تھا۔ مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان پر حملے کے لیے تشریف لے گئے کیونکہ انہوں نے احزاب کے موقع پر مدینہ طیبہ کا محاصرہ کیا تھااور غزوہ خیبر میں یہود کی مددکی تھی ۔اب وہ مدینہ طیبہ پر حملہ کرنے کی تیاریاں کررہے تھے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے 7ہجری میں غزوہ خیبر کے فورا بعد ان کے خلاف پیش قدمی فرمائی۔بنو غطفان پراللہ نے اپنے رسول کا رعب طاری کردیا اور غطفان کے ذیلی قبائل بنو محارب اور بنو ثعلبہ مسلمانوں کی آمدکا سن کر تتر بتر ہو گئے۔ لشکر اسلام جنگی اہداف حاصل کرنے کے بعد جب واپس مدینہ طیبہ جارہا تھا تو صحابہ کرام بڑے اطمینان سے محو سفر تھے کہ ایک جگہ لشکر پڑاؤ کرتا ہے۔مجاہدین وادی میں ادھر ادھر پھیل کر درختوں کے نیچے لیٹ گئے، اور جلد ہی اکثر لوگ نیند کی آغوشمیں چلے جاتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک درخت کے نیچے پڑاؤ ڈالا اور اپنی تلوار درخت کی ایک شاخ سے لٹکا کرآرام فرما نے لگے۔ انہی قبائل میں سے ایک دیہاتی شخص نے اپنی قوم سے کہا:تم اطمینان رکھو،میں خفیہ طریقے
Flag Counter