کہ : ٭ جو شاہ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ سے استغاثہ کرے تو وہ مشرک ہے۔ یہ غیر معین کی تکفیر ہے لیکن بریلوی مشرک ہے یہ کہنا غلط ہے کیونکہ یہ معین کی تکفیر ہے۔ بریلوی مکتبہ فکر کی طرف اپنی نسبت کرنے والے کئی ایک حضرات ہم نے ایسے بھی دیکھے ہیں جو سلفی عقائد کے حامل ہیں ۔ ویسے تو سید احمد شہید بریلوی رحمہ اللہ بھی اپنے نام کے ساتھ بریلوی لگاتے تھے۔ مثال کے طور پر بعض حضرات کا یہ کہنا کہ حنفی مشرک ہیں ‘ قطعاًدرست نہیں ہے کیونکہ یہ معروف ہے کہ حنفیہ کے نزدیک اعتقادی مسائل میں تقلید حرام ہے۔ اسی لیے حنفیہ میں معتزلی بھی ہوتے ہیں جیسا کہ صاحب کشاف اور سلفی بھی جیسا کہ شارح عقیدہ طحاویہ ابن ابی العز رحمہ اللہ ہیں ۔ ماتریدی بھی جیسا کہ علمائے دیوبند اور اشعری بھی جیسا کہ مجدد الف ثانی رحمہ اللہ ۔ اس لیے یہ کہنا کہ حنفی مشرک ہیں درست نہیں ہے إلا یہ کہ آپ ایک ایک حنفی کے پاس جا کر اس سے اس کے عقیدے کی تصدیق کر لیں ۔ یہاں در اصل ’ تحقیق مناط‘ میں غلطی ہو رہی ہے۔لوگ استخراجی منطق سے کام لے رہے ہیں جو یونانیوں کا طریقہ تھا۔ مثلاً انہوں نے ایک بھینس کالے رنگ کی دیکھی تو یہ دعویٰ کر دیا کہ دنیا کی سب بھینسیں کالے رنگ کی ہوتی ہیں حالانکہ اس بات کا امکان ہے کہ دنیا میں کوئی بھینس کالے رنگ کی نہ ہو۔ہمارے ہاں عام طور معاشرے میں اسی منطق سے کام لے کر تکفیر کی جاتی ہے۔ کسی ایک بریلوی عالم دین کا ایک قول لے کر پوری جماعت پر فتویٰ جڑدیا جاتا ہے۔ اسی طرح پارلیمنٹ کے ایک ممبر کے افعال و اقوال کو بنیاد بناتے ہوئے ساری پارلیمنٹ پر کفر کا فتوی تھوپ دیا جاتا ہے حالانکہ یہ بات ہم سب کے علم میں ہے کہ پارلیمنٹ میں جمعیت علمائے اسلام کے لوگ بھی ہیں اور جماعت اسلامی کے اکابر بھی‘ جو نفاذ اسلام اور اعلائے کلمۃ اللہ کے دعویدار ہیں ۔ اسلامی جماعتوں کو تو چھوڑیں ‘ خود سیاسی جماعتوں کے عقائد و نظریات میں فرق پایا جاتا ہے۔ مسلم لیگ کی کرپشن اس قدر نہیں جس قدر پیپلز پارٹی کی ہے۔ تودونوں کا حکم ایک کیسے ہو سکتا ہے؟ |