قوانین کے برابر حیثیت دیتے تھے اور یہ اعتقادی کفر ہے اور کسی بھی انسانی قانون کو شرعی قانون کے برابر سمجھناصریح کفر ہے ، جیسا کہ سلفی علماء کے حوالے سے ہم یہ بحث پہلے نقل کر چکے ہیں ۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اسلام قبول کرنے والے تاتاریوں کے عقائد کا تعارف کرواتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’قال أکبر مقدمیھم الذین قدموا إلی الشام وھو یخاطب رسل المسلمین ویتقرب إلیھم بأنامسلمون فقال : ھذان آیتان عظیمتان جاء ا من عند اللّٰہ محمد وجنکیز خان فھذا غایۃ ما یتقرب بہ أکبر مقدمیھم إلی المسلمین أن یسوی بین رسول اللّٰہ أکرم الخلق علیہ وسید ولد آدم وخاتم المرسلین وبین ملک کافر مشرک من أعظم المشرکین کفرا وفسادا وعدوانا من جنس بخت نصر وأمثالہ وذلک أن اعتقاد ھؤلاء التتار کان فی جنکسخان عظیما فانھم یعتقدون أنہ ابن اللّٰہ من جنس ما یعتقدہ النصاری فی المسیح ویقولون إن الشمس حبلت أمہ وأنھا کانت فی خیمۃ فنزلت الشمس من کوۃ الخیمۃ فدخلت فیھا حتی حبلت ومعلوم عند کل ذی دین أن ھذا کذب ۔۔۔ وھم مع ھذا یجعلونہ أعظم رسول عند اللّٰہ فی تعظیم ما سنہ لھم وشرعہ بظنہ وھو حتی یقولوا لماعندھم من المال ھذا رزق جنکیز خان ویشکرونہ علی أکلھم و شربھم وھم یستحلون قتل من عادی ما سنہ لھم ھذا الکافر الملعون المعادی للہ ولأنبیائہ ورسولہ وعبادہ المؤمنین فھذا وأمثالہ من مقدمیھم کان غایتہ بعد الاسلام أن یجعل محمدا بمنزلۃ ھذا الملعون۔‘‘ (63) ’’ ان [اسلام کے مدعی تاتاریوں ] میں سے جو لوگ شام آئے ان میں سب سے بڑے تاتاری نے مسلمانوں کے پیام بروں سے خطاب کرتے ہوئے اور اپنے آپ کو مسلمان اور مسلمانوں کے قریب ثابت کرتے ہوئے کہا: یہ دو عظیم نشانیاں ہیں جو اللہ کی طرف سے آئی ہیں ۔ ان میں سے ایک محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور دوسرا |