Maktaba Wahhabi

29 - 49
واقعی اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی یا اپنی خواہش کی تقلید کی۔ پہلی دلیل: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (فَفَسَقَ عَنْ أمرِ رَبَّہ) ترجمہ:ابلیس اپنے رب کی اطاعت سے نکل گیا۔ تو پتہ چلا کہ ابلیس نے اپنے رب کی اطاعت نہیں کی اور گمراہ ہوا بلکہ سب سے بڑا گمراہ ہوا۔ دوسری دلیل: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَنْ أضَلُّ مِمَّنْ اتَّبَعَ ھَوَاہُ بِغَیْرِ ھُدیً مِنَ اللّٰہ﴾ (القصص۵)۔ ترجمہ:اس سے بڑا گمراہ کون ہو سکتا ہے جس نے اپنی خواہش کی تقلید اور تابعداری کی بغیر اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے۔ تیسری دلیل:اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿أفَرَأیِتَ مَنْ اَّتَخَذَ إلٰھَہُ ھَوَاہُ وَأضَلَّہُ اللّٰه عَلٰی عِلْمٍ﴾ (الجاثیہ ۲۳) ترجمہ:کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو اپنا رب بنا لیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو علم ہونے کے باوجود گمراہ کر دیا۔ تو یہ بات ہمارے لئے ان دلائل کی رو سے روز روشن کی طرح واضح ہو گئی کہ ابلیس ہی پہلا شخص تھا جس نے اپنی نفسانی خواہش کو رب بنا لیا تھا اور پھر اس کی تقلید کی اور پہلا مقلد بن کر منظر عام پر آیا۔ تو ہماری بھی احناف سے وہی نصیحت ہے جو نصیحت اللہ رب العزت نے تمام انسانیت کو کی ہے؟ ﴿اِتَّبِعُوْا مَا اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِنْ رَّبِّکُمْ وَلا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَائَ قَلِیْلاً مَّا تَذکَّرُوْنَ﴾ (الاعراف ۳) ترجمہ:تم لوگ اس کی اتباع کر و جو تمہارے رب کی طرف سے آئی ہے اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر دوسرے رفیقوں کی اتباع مت کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت مانتے ہو۔ ﴿وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِیْہِ مِنْ شَیئٍ فَحُکْمُہُ اِلٰی اللّٰہِ﴾ (الشوری۱۰) ترجمہ: اور جس میں تمہارا اختلاف پڑ جائے پس لے جاؤ فیصلہ اس کا اللہ کی طرف۔ وقال تعالیٰ: ﴿ولاَ تَتَّبِعُوْا اَھْوَائَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوا مِنْ قَبْلُ وَاَضَلُّوْا کَثِیْرًا وَضَلُّواعَنْ سَوَائِ السَّبِیْلٍ ﴾ (المائدہ ۷۷)۔
Flag Counter