Maktaba Wahhabi

255 - 264
’’پس آپ کافروں کی بات نہ مانیں اور ان کے ساتھ اس قرآن کے ذریعے بڑا جہادکریں ۔‘‘ مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ سورت مکی ہے ۔اس آیت میں ’ہ‘ ضمیر قرآن کی طرف لوٹ رہی ہے ۔جمہور مفسرین حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ‘ مقاتل بن حیان‘ امام ابن جریر طبری‘امام قرطبی‘امام بغوی‘امام بیضاوی‘امام ابن تیمیہ ‘امام ابن کثیر ‘ علامہ ابن جوزی‘امام عبدالرحمن الثعالبی‘امام ابو جعفر النحاس‘ابو لیث سمرقندی‘ امام نسفی‘علامہ آلوسی‘ابوالحسن الواحدی‘شیخ عبد الرحمن بن ناصر السعدی‘سید علامہ طنطاوی‘شیخ ابن عجیبہ‘ علامہ زمخشری‘امام ابو سعود‘علامہ خازن‘علامہ ابن عاشورامالکی‘علامہ شنقیطی‘امام جلال الدین محلی‘سید قطب شہید‘علامہ ابو بکر الجزائریs اور سعودی علماء کی ایک جماعت نے[التفسیر المیسرمیں ]اس آیت مبارکہ میں ’ہ‘ضمیر سے مراد قرآن لیا ہے۔بعض مفسرین مثلاً امام رازی‘ ابن عادل حنبلی‘امام بقاعیs وغیرہ نے اس ضمیر سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ رسالت میں جدوجہد و انتہائی کوشش مراد لی ہے ۔جبکہ بعض مفسرین نے اس ضمیر سے مراد اسلام لیا ہے۔ان مفسرین کی آراء نقل کرنے کا مقصد یہی ہے کہ ائمہ سلف کے نزدیک اس آیت میں جہاد سے مراد قتال نہیں ہے بلکہ یہ لفظ یہاں صلاحیتیں کھپانے اور کوشش کرنے کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ احادیث میں بھی جہاد کی اصطلاح انہی وسیع معنوں میں استعمال ہوئی ہے۔ ایک روایت کے الفا ظ ہیں : ((عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:((مَا مِنْ نَبِیٍّ بَعَثَہُ اللّٰہُ فِیْ اُمَّۃٍ قَبْلِیْ اِلاَّ کَانَ لَہٗ مِنْ اُمَّتِہٖ حَوَارِیُّوْنَ وَاَصْحَابٌ یَاْخُذُوْنَ بِسُنَّتِہٖ وَیَقْتَدُوْنَ بِاَمْرِہٖ ‘ ثُمَّ اِنَّھَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِھِمْ خُلُوْفٌ یَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَ وَیَفْعَلُوْنَ مَا لَا یُؤْمَرُوْنَ‘ فَمَنْ جَاھَدَھُمْ بِیَدِہٖ فَھُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاھَدَھُمْ بِلِسَانِہٖ فَھُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاھَدَھُمْ بِقَلْبِہٖ فَھُوَمُؤْمِنٌ ‘ وَلَیْسَ وَرَآئَ ذٰلِکَ مِنَ الْاِیْمَانِ حَبَّۃُ خَرْدَلٍ)) (25) ’’ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter