Maktaba Wahhabi

253 - 264
مسالک، جماعتوں اور تحریکوں کا اگرچہ جواز موجود ہے لیکن اگر کسی داعی الی اللہ کا تشخص مسلمان ہونے کی بجائے اس کا مسلک‘ جماعت یا تحریک بن جائے تو یہ قرآن کا بالکل بھی مطلوب نہیں ہے۔اگرچہ تعارف کے لیے تو مسلمان کے علاوہ تشخص کی اجازت موجود ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا﴾ (13) ’’ اور ہم نے تمہیں قوموں اور قبائل میں تقسیم کیا ہے تا کہ تم ایک دوسرے کی پہچان حاصل کرو۔‘‘ اکثر اوقات فقہی مسالک‘ مذہبی جماعتوں اور اسلامی تحریکوں میں اپنے مسلک‘ جماعت اور تحریک کے حوالے سے تعصب اور غلو پیدا ہو جاتا ہے اور ان کی دعوت کا اصل مقصود اپنی تعداد کو بڑھانا بن جاتا ہے نہ کہ لوگوں کو اللہ کی بندگی اور اطاعت میں داخل کرنا۔پس کسی جماعت کا آغاز تو دعوت الی اللہ کی بنیاد پر ہوتا ہے لیکن کچھ عرصے بعد’ اللہ ‘ پیچھے رہ جاتا ہے اور جماعت یا تحریک یامسلک آگے آ جاتا ہے۔ اس آیت مبارکہ میں دعوت کے مقصدکو واضح کیا گیا ہے اور وہ لوگوں کوخالص اللہ کی طرف بلانا ہے۔ دعوت و تبلیغ میں حکمت‘ مصلحت ‘ سد الذرائع اور عرف وغیرہ کا لحاظ رکھنے کا بھی شریعت نے حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَجَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ﴾ (14) ’’ تم اپنے رب کے رستے کی طرف دعوت دو حکمت کے ساتھ اور اچھی وعظ و نصیحت کے ساتھ اور احسن طریقے سے مجادلہ کے ساتھ۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں دعوت میں حکمت ومصلحت کا لحاظ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسی طرح مجادلے میں بھی احسن اور بہترین طریقہ کار کو اختیارکرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں ﴿وَّاِذَا خَاطَبَہُمُ الْجٰہِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا﴾(15) اور﴿وَلاَ تَسُبُّوا الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَیَسُبُّوا اللّٰہَ عَدْوًامبِغَیْرِعِلْمٍ﴾(16) اور ﴿قُلْ ہٰذِہٖ سَبِیْلِیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ﴾(17) اور ﴿ فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَاَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِیْنَ﴾(18) اور ﴿وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ﴾(19) اور
Flag Counter