Maktaba Wahhabi

209 - 264
’وانا‘ کے قریب ’أعظم وارسک‘ کے مقام پر حکومت اور قبائلیوں کے مابین ایک بڑی جھڑپ ہوئی۔ اپریل ۲۰۰۴ء میں پے در پے ناکامیوں کے بعدحکومت پاکستان نے ’نیک محمد‘ کی قیادت میں لڑنے والے قبائلیوں سے امن معاہدہ کر لیا۔جون ۲۰۰۴ء میں ’نیک محمد‘ کو ایک امریکی میزائل کے ذریعے شہید کر دیاگیا۔ جنوبی وزیرستان کے مقامی جنگجو’نیک محمد‘ ۲۰۰۳ء اور ۲۰۰۴ء میں سینکڑوں غیر ملکیوں کو ’وانا‘ لے کر آئے تھے ۔یہ غیر ملکی یہاں آ کر آباد ہو گئے تھے اور قبائلیوں نے ان پر کوئی اعتراض نہ کیا۔۲۰۰۴ء میں ’نیک محمد‘ کی قیادت میں قبائلیوں نے افواج پاکستان کوبھاری نقصان پہنچایا جس کے نتیجے میں امن معاہدہ ہوا اور بعد ازاں نیک محمد ایک میزائل حملے میں شہید ہو گئے۔ان کی شہادت کے بعد طالبان کی اعلیٰ قیادت نے جنوبی وزیرستان میں ’ملا نذیر‘ کو طالبان کا لیڈر مقرر کردیا۔ جنوبی وزیرستان میں اسی عرصے میں مقامی طالبان کو غیر ملکی ازبک مجاہدین کے رویوں سے کچھ شکایات پیدا ہوئیں اور بہت سے مقامی سرداروں کے قتل کا الزام بھی ازبکوں پر لگایا جاتا رہا۔ازبک کسی بھی مقامی سردار پر جاسوسی کا الزام لگا کر اس کو قتل کر دیتے تھے۔انہوں نے زمین میں گڑھے کھود کر اپنی جیلیں بنائی ہو ئی تھیں جہاں وہ اپنے مخالفین کو قید رکھتے تھے۔صورت حال اس وقت زیادہ خراب ہوئی جب القاعدہ سے متعلق ایک عرب مجاہد سیف العادل کو ازبکوں نے شہید کر دیا۔مقامی طالبان ملا نذیر کی قیادت میں ازبکوں کے خلاف اکٹھے ہو گئے اور مقامی و غیر ملکی مجاہدین میں آپس کی لڑائی شروع ہوگئی۔ ازبک مجاہدین تین حصوں میں تقسیم ہوگئے۔ ان کا ایک حصہ تومقامی طالبان سے مل گیا جبکہ ایک حصہ میر علی کی قیادت میں شمالی وزیرستان چلا گیا اور تیسرا حصہ قاری طاہر یلداشیو کی قیادت میں مقامی طالبان سے جہاد کرتا رہا۔اس جہاد کے نتیجے میں سینکڑوں مجاہدین شہید ہوئے اوربالآخر مقامی طالبان نے ازبک مجاہدین کا کنٹرول علاقے سے ختم کر دیا۔ اکتوبر ۲۰۰۴ء میں جنوبی وزیرستان کے ایک بڑے رہائشی محسودقبیلے کے جنگجو عبد اللہ محسود مقامی قبائلیوں کے رہنما کے طور پر سامنے آئے ۔عبد اللہ محسود تقریباً ڈیڑھ سال تک
Flag Counter