Maktaba Wahhabi

171 - 264
زمانے میں مسلمانوں میں خروج کے نتیجے میں جو باہمی قتل و غارت ہوئی ہے ‘مسلمان اس کے بارے میں یہ تمنا رکھتے ہیں کہ کاش یہ سب کچھ نہ ہوا ہوتا۔یہی معاملہ صحابہ کے ما بعد آنے والے زمانوں کا بھی ہے۔امام صاحب فرماتے ہیں : ’’وقل من خرج علی إمام ذی سلطان إلا کان ما تولد علی فعلہ من الشر أعظم مما تولد من الخیرکالذین خرجوا علی یزید بالمدینۃ وکابن الأشعث الذی خرج علی عبد الملک بالعراق وکابن المھلب الذی خرج علی ابنہ بخراسان وکأبی مسلم صاحب الدعوۃ الذی خرج علیھم بخراسان أیضا وکالذین خرجواعلی المنصور بالمدینۃ و البصرۃ وأمثال ھؤلاء وغایۃ ھؤلاء إما أن یغلبوا و إما أن یغلبوا ثم یزول ملکھم فلا یکون لھم عاقبۃ فإن عبد اللّٰہ بن علی و أبا مسلم ھما اللذان قتلا خلقا کثیرا وکلاھما قتلہ أبو جعفر المنصور وأما أھل الحرۃ وابن الأشعث وابن المھلب وغیرھم فھزموا و ھزم أصحابھم فلا أقاموا دینا ولا أبقوا دنیا واللّٰہ تعالی لا یأمر بأمر لا یحصل بہ صلاح الدین ولا صلاح الدنیا وإن کان فاعل ذلک من أولیاء اللّٰہ المتقین ومن أھل الجنۃ فلیسوا أفضل من علی وعائشۃ وطلحۃ والزبیر وغیرھم ومع ھذا لم یحمدوا ما فعلوہ من القتال وھم أعظم قدرا عند اللّٰہ وأحسن نیۃ من غیرھم وکذلک أھل الحرۃ کان فیھم من أھل العلم والدین خلق وکذلک أصحاب ابن الأشعث کان فیھم خلق من أھل العلم والدین واللّٰہ یغفر لھم کلھم۔‘‘ (63) ’’اور جس نے بھی کسی صاحب اختیار حکمران کے خلاف خروج کیا تو اُس کے اِس خروج سے پیدا ہونے والاشر‘ اُس سے پیدا ہونے والے خیر سے بہت بڑھ کر تھاجیسا کہ وہ لوگ کہ جنہوں نے مدینہ میں یزید کے خلاف خروج کیا اور
Flag Counter