﴿لَئِنْ مبَسَطْتَّ اِلَیَّ یَدَکَ لِتَقْتُلَنِیْ مَآ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْکَ لِاَقْتُلَکَ اِنِّیْٓ اَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ() اِنِّیْٓ اُرِیْدُ اَنْ تَبُوْٓ اَبِاِثْمِیْ وَاِثْمِکَ فَتَکُوْنَ مِنْ اَصْحٰبِ النَّارِ وَذٰلِکَ جَزٰٓؤُاالظّٰلِمِیْنَ﴾ (14) ’’ البتہ اگر تو نے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تاکہ تو مجھے قتل کرے تو میں اپنا ہاتھ تیری طرف بڑھانے والا نہیں ہوں تاکہ میں تجھے قتل کروں ۔بے شک میں تمام جہانوں کے رب سے ڈرنے والا ہوں ۔بے شک میں یہ چاہتا ہوں کہ تم(یعنی قاتل) میرے اور اپنے گناہوں کے ساتھ لوٹ جاؤ اور اس کے سبب سے جہنم والوں میں سے ہوجاؤ اور یہی ظالموں کا بدلہ ہے۔‘‘ 10۔ ((وإن اللّٰہ لیؤید ھذاالدین بالرجل الفاجر)) (15) ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس دین اسلام کی تائیدو نصرت فاسق و فاجر آدمی کے ذریعے کرتا ہے۔‘‘ 11۔ ((کان الناس یسألون رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخیر وکنت أسألہ عن الشر مخافہ أن یدرکنی فقلت یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إنا کنا فی جاھلیۃ وشر فجاء نا اللّٰہ بھذا الخیر فھل بعد ھذا الخیر من شر قال نعم فقلت وھل بعد ذلک الشر من خیر قال نعم وفیہ دخن قلت وما دخنہ قال قوم یھدون بغیر ھدیی تعرف منھم وتنکرقلت فھل بعد ذلک الخیر من شر قال نعم دعاۃ علی أبواب جھنم من أجابھم إلیھا قذفوہ فیھا قلت یا رسول اللّٰہ صفھم لنا قال ھم من جلدتنا ویتکلمون بألستنا قلت فما تأمرنی إن أدرکنی ذلک قال تلزم جماعۃ المسلمین وإمامھم فقلت فان لم یکن لھم جماعۃ والإمام قال فاعتزل الفرق کلھا ولو أن تعض بأصل شجرۃ حتی یدرکک الموت وأنت علی ذلک)) (16) ’’ لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے بارے میں پوچھتے تھے اور میں اس ڈر سے شر |