7۔ ((لا ترجعوا بعدی کفارا یضرب بعضکم رقاب بعض)) (9) ’’تم میرے بعد کافر مت بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگ جانا۔‘‘ 8۔ ((عن عدیسۃ بنت إھبان بن صیفی الغفاری قالت: جاء علی بن أبی طالب إلی أبی فدعاہ للخروج معہ‘ فقال لہ أبی: إن خلیلی وابن عمک عھد إلی إذا اختلف الناس أن اتخذ سیفا من خشب فقد اتخذتہ فإن شئت خرجت بہ معک قالت: فترکہ)) (10) ’’ عدیسہ بنت اہبان ' فرماتی ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ میرے والد صاحب کے پاس آئے اور انہیں اپنے ساتھ(حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بالمقابل جنگ میں ) نکلنے کی دعوت دی۔تو میرے والد نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا: بے شک میرے خلیل اور آپ کے چچازاد(محمد صلی اللہ علیہ وسلم) نے مجھ سے یہ عہد لیا تھا کہ جب مسلمانوں میں باہمی اختلاف ہو جائے تو تم لکڑی کی ایک تلوار بنا لینا۔پس میں نے لکڑی کی ایک تلوار بنا لی ہے۔اگر آپ چاہتے ہیں تو میں اس تلوار کے ساتھ آپ کے ساتھ جانے کو تیارہوں ۔عدیسہ بنت اہبان ' فرماتی ہیں : اس بات پر حضرت علی t نے میرے والد کو ان کی حالت پر چھوڑدیا۔‘‘ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ’ حسن صحیح ‘ کہا ہے۔(11) 9۔ ((کسروا فیھا قسیکم وقطعوا أوتارکم واضربوا بسیوفکم الحجارۃ فإن دخل علی أحدکم فلیکن کخیر ابنی آدم)) (12) ’’فتنوں کے زمانے میں اپنی کمانیں توڑ دو ۔اور ان کی تانتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دو۔اور اپنی تلواریں پتھروں پر دے مارو۔پس اگر تم میں کسی ایک پر کوئی چڑھائی کرے تو وہ آدم کے دو بیٹوں میں سے بہترین کی مانند ہو جائے۔‘‘ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ’ صحیح ‘ کہا ہے۔(13)حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اس بھائی کی مانند ہو جانا کہ جس نے قتل ہونا تو پسند کر لیا تھا لیکن اپنے بھائی کو قتل کرنے سے انکار کر دیاتھا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: |