Maktaba Wahhabi

119 - 264
بات تو یہ ہے کہ اس سے اگلی آیت میں یہ بات بالکل واضح طور موجود ہے کہ یہ خطاب اعتقاد ی منافقین سے ہے‘کیونکہ اگلی آیت مبارکہ کے الفاظ ہیں : ﴿فَتَرَی الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِھِمْ مَّرَضٌ یُّسَارِعُوْنَ فِیْھِمْ یَقُوْلُوْنَ نَخْشٰی اَنْ تُصِیْبَنَا دَائِرَۃٌ ﴾(14) ’’ پس آپ دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے وہ انہی یہود و نصاریٰ میں گھستے چلے جاتے ہیں اور وہ کہتے ہیں ہمیں اندیشہ ہے کہ ہم پر کوئی گردش دوراں نہ آ جائے۔‘‘ اسی طرح اس سے اگلی دو آیات میں بھی منافقین ہی کا تذکرہ ہے ۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ھٰٓؤُلَآئِ الَّذِیْنَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰہِ جَھْدَ اَیْمَانِھِمْ اِنَّھُمْ لَمَعَکُمْ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فَاَصْبَحُوْا خٰسِرِیْنَ۔ یٰٓاَیھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکَافرِیْنَ﴾ (15) ’’ اور اہل ایمان(ایک دوسرے سے )کہتے ہیں : کیا یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے بارے میں سخت قسمیں کھاکر کہا تھا کہ وہ لازماً تمہارے(یعنی مسلمانوں کے) ساتھ ہیں ۔ان کے اعمال ضائع ہو گئے اور وہ خسارہ پانے والوں میں سے ہو گئے۔اے ایمان والو! اگر کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے گا(مثلاً منافق ہو جائے) تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو لائیں گے جو اللہ سے محبت کرتی ہو گی اور اللہ اس سے محبت کرتے ہوں گے اور یہ قوم اہل ایمان کے لیے نرم اور کافروں پر سخت ہو گی۔‘‘ اسی لیے امام المفسرین امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ آیات منافقین ہی کے بارے میں نازل ہوئی تھیں ۔امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’غیر أنہ لا شک أن الآیۃ نزلت فی منافق کان یوالی یھودا أو نصاری خوفا علی نفسہ من دوائر الدھر لأن الآیۃ التی بعدہ ھذہ تدل علی
Flag Counter