Maktaba Wahhabi

64 - 418
٭ اس لیے کہ رو حانیت (باطنی پاکیزگی و لطافت) جبریل پر غالب ہے اوراسی طرح دوسرے تمام فرشتوں پر بھی غالب ہے، تاہم جبریل کی روحانیت، دوسرے فرشتوں کے مقابلے میں، اتم و اکمل ہے۔ ٭ اس لیے کہ روح کا مسکن مردوں کی پشتیں اور ماؤں کے رحم ہیں۔[1] اللہ تعالیٰ نے ایک اور مقام پر حضرت جبریل علیہ السلام کوپانچ صفات سے متصف کیا ہے، فرمایا: ١٩﴾ ذِي قُوَّةٍ عِندَ ذِي الْعَرْشِ مَكِينٍ ﴿٢٠﴾ مُّطَاعٍ ثَمَّ أَمِينٍ Ě ’’بے شک یہ (قرآن) ایک معزز فرشتے (جبریل) کا(لایا ہوا) قول (کلامِ الٰہی) ہے جو بڑی قوت والا، عرش والے کے نزدیک بلند مرتبہ ہے۔ وہاں (آسمانوں میں) اس کی اطاعت کی جاتی ہے، وہ امین ہے۔‘‘[2] یہ پانچ صفات حسب ذیل ہیں : ٭ وہ کریم(معزز) ہیں ۔ ٭ وہ صاحب قوت ہیں ۔ ٭ رب العالمین کے ہاں بلند مرتبہ ہیں ۔ ٭ آسمانوں میں ان کی بات مانی جاتی ہے ۔ ٭ وہ امین ہیں۔ یہ پانچوں صفات اس حقیقت ِکبریٰ کا ثبوت ہیں کہ قرآن عظیم کی سند بالکل صحیح ہے اور وہ یہ ہے کہ ہمارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن، جبریل علیہ السلام سے سنا جبکہ جبریل امین نے رب العالمین سے سنا، چنانچہ اس سند کے بلند اور عظیم ہونے میں کیا شک ہوسکتا ہے؟
Flag Counter