Maktaba Wahhabi

377 - 418
ماہر قرآن کے برابرکیسے ہو سکتا ہے جس نے کتاب مقدس کو حفظ کرنے ، اسے پختہ، اس پر عبور حاصل کرنے اور کثرت تلاوت و روایت میں ماہر قرآن کے اہتما م کی طرح کوئی اقدام نہیں کیا تاآنکہ وہ بھی ماہر قرآن بن جائے۔‘‘[1] ماہر قرآن بذات خود بھی کبھی اٹک اٹک کر پڑھتا تھا اور قرآن اس پر دشوار تھا مگر اس نے محنت کی اور اس قدر ترقی کی کہ اس کو فرشتوں کے ساتھ تشبیہ دی گئی۔[2] یہ سب کچھ سننے کے بعد بھی کیا مسلمان اسی بات پر راضی ہے کہ قرآن کریم اس پر دشوار ہو اور وہ ہمیشہ اس کی تلاوت میں مشقت اٹھائے اور اٹک اٹک کر ہی پڑھتا رہے؟ سخت ملامت اور عتاب ہے ان لوگوں پر جو قرآن کریم کی تلاوت میں اٹکتے ہیں، حالانکہ قرآن کا ان پر دشوار ہونا ان کے اپنے اختیارپر موقوف ہے کیونکہ وہ علم میں اور قراء ت کی تصحیح میں ایک درجہ رکھتے ہیں یا پھر وہ ان لوگوں میں سے ہیں جو بلند علمی اسناد کے حامل ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ اس میں کوتاہی کرنے والے ہیں۔ ان کی اس کوتاہی کا سبب دو ایسے امور ہیں کہ ان میں سے جو بہتر ہے وہ بھی برا ہے: ٭ یا تو انھوں نے ابتدا ہی سے کتاب اللہ کو اہمیت نہیں دی، اسے فضول سمجھا اور اس سے منہ موڑا تو ان پر تلاوت قرآن دشوار ہو گئی۔ پس ان لوگوں نے قرآن کریم کی بالکل تعلیم حاصل نہیں کی۔ ٭ یا انھوں نے قرآن کریم کی قراء ت سیکھی، پھر اس سے منہ پھیر لیا، اسے ترک کر دیا، پھر ان پر لمبی مدت گزر گئی اور وہ اس کے اجر سے لاپروا ہو گئے تو اس کے بعد ان پر تلاوت قرآن دشوار ہو گئی۔ اگر انھوں نے اپنی کوتاہیوں کا تدارک نہ کیا تو وہ شدید خطرے میں ہیں۔ ان
Flag Counter