Maktaba Wahhabi

376 - 418
٭ قرآن کریم کا ماہر: یہ اس شخص کے لیے عظیم بشارت ہے جو قرآن کریم کی تعلیم حاصل کرتا ہے، اس کی تلاوت مستحکم کرتا ہے اور کثرت سے اسے پڑھتا ہے حتی کہ وہ اس کا ماہر بن جاتا ہے تو وہ سفیروں کے ساتھ ہو گا۔ سفیروں سے مراد یا تو رسول ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی ہدایت کے لیے بھیجا یا پھر اس سے مراد مقرب فرشتے ہیں۔ اس کے فرشتوں کی معیت میں ہونے کا سبب یہ ہے کہ ماہر قرآن بھی ان کی اس خصوصی صفت سے متصف ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے انھیں خصوصی شرف ملا ہے اور وہ صفت ہے حامل قرآن ہونا، اس کی تبلیغ کرنا اور کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا۔[1] ٭ دوگنا اجر والا: یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور مسلمانوں کے لیے قرآن کریم کی سہولت رسانی ہے کہ جو شخص بھی قرآن عظیم کی طرف متوجہ ہوتا ہے، اس کی تلاوت کرتا اور اس میں غور و فکر کرتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر عظیم ہے، چاہے وہ قراء ت قرآن میں ماہر ہو یا اسے اٹک اٹک کر پڑھتا ہو اور جو شخص اپنے نفس سے جہاد کرتا ہے اور اس پر تلاوت قرآن دشوار ہے، اس کے لیے دوگنا اجر ہے۔ ایک اجر تلاوت پر ہے اور دوسرا اجر مشقت پر ہے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جس آدمی کے لیے دوگنا اجر ہے، کیا وہ بلحاظ اجر ماہر قرآن سے بڑھ کر ہے؟ اس سوال کا جواب امام نووی رحمہ اللہ نے دیا ہے، وہ فرماتے ہیں: ’’اس کا یہ مفہوم ہرگز نہیں کہ جو شخص قرآن اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اس کا اجر ماہر قرآن سے زیادہ ہے، بلکہ ماہر افضل ہے اور اجر کے اعتبار سے بڑھ کر ہے کیونکہ وہ سفیروں کے ساتھ ہے اور اس کے لیے کثیر تعداد میں اجر عظیم ہیں۔ یہ مقام و مرتبہ ماہر قرآن کے علاوہ کسی دوسرے کا نہیں بتایا گیا، لہٰذا وہ شخص
Flag Counter