Maktaba Wahhabi

374 - 418
فَخَرَجَتْ حَتَّى لَا أَرَاهَا قَالَ وَتَدْرِي مَا ذَاكَ قَالَ لَا قَالَ تِلْكَ الْمَلَائِكَةُ دَنَتْ لِصَوْتِكَ وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ يَنْظُرُ النَّاسُ إِلَيْهَا لَا تَتَوَارَى مِنْهُمْ)) ’’میں رات کو سورئہ بقرہ کی تلاوت کر رہا تھا… (اچانک) میں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا تو ناگہاں دیکھا کہ سائبان کے مانند کوئی چیز ہے جس میں چراغوں جیسی روشنی جھلملا رہی ہے، پھر وہ روشنی دور ہونے لگی حتی کہ میری نظر سے وہ سائبان نما چیز اوجھل ہو گئی۔ (یہ ماجرا سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو جانتا ہے وہ کیا تھا ؟‘‘ میں نے جواب دیا ’’نہیں!‘‘ آپ نے فرمایا:’’وہ فرشتے تھے جو تیری آواز سننے کے لیے تیرے قریب آ گئے تھے۔ اگر تو پڑھتا رہتا تو وہ یہیں صبح کر دیتے اور لوگ انھیں دیکھتے جبکہ وہ ان سے اوجھل نہ ہوتے۔‘‘[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس میں تلاوت قرآن کی فضیلت عیاں ہے کہ بلاشبہ وہ رحمت کے نزول اور فرشتوں کے حاضر ہونے کا سبب ہے۔‘‘[2] ٭ اللہ تعالیٰ کا اپنے ہم مجلس فرشتوں میں تذکرہ کرنا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ’’ذَکَرَ ھُمُ اللّٰہُ فِیمَنْ عِنَدَہٗ ‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے پاس موجود انبیائے کرام اور معزز فرشتوں میں ان کی تعریف فرماتا ہے اور انھیں انعام اور ثواب دیتا ہے۔[3] اس سے زیادہ باعزت اور باعظمت مرتبہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ذوالجلال والاکرام اپنے فقیر، ضعیف اور ناتواں بندے کا تذکرۂ خیر اپنے قریب موجود معزز فرشتوں کی محفل میں فرمائے۔
Flag Counter